کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 11
چنانچہ نعیم بن حماد رحمہ اللہ کتاب الفتن [1]میں کہتے ہیں :
’’حذیفہ اور ابن مسعود کہتے ہیں کہ: ابتدا میں فتنوں كامعاملہ مشکوک ہوتا ہے اور جب یہ ختم ہونے پر آتے ہیں تو ان کی حقیقت آشکار ہوتی ہے" اس پر حذیفہ رضی اللہ عنہ سے استفسار كیا گیا:"ابتدا سے کیا مراد ہے؟" تو انہوں نے کہا: "تلواریں سونت لی جائیں " پھر ان سے "ختم ہونے" کے بارے میں استفسار کیا گیا تو انہوں نے کہا: "جب تلواریں نیام میں ڈال دی جائیں ۔‘‘
امید ہے کہ اس کتاب سے فتنۂ خروج کی روک تھام میں مدد ملے گی، اس میں خوارج کی علامات ،ان کی مذمت،اقسام اور خارجی تحریکوں کی تاریخ سمیت ان کے طریقہ واردات کا بھی ذکر ہے۔
میں نے اسے تین ابواب میں تقسیم کیا ہے:
پہلا باب: یہ شرعی باب ہے، اس میں خوارج کے متعلق احادیث میں ملنے والا تذکرہ جمع کیا گیا ہے، نیز ان کی اقسام اور ان کے شبہات زائل کرنے کے لیے مفید اشیا ہیں ۔
دوسرا باب: یہ تاریخی باب ہے، اس میں مسلمانوں کی قدیم اور معاصر تاریخ میں گزرنے والی خارجی تحریکوں کے متعلق مختصر سا تعارف ہے، نیز اس میں خروج کے نقصانات اور خارجیوں کی وجہ سے مسلمانوں کو ہونے والے نقصانات کا ذکر کیا گیا ہے، تا کہ لوگوں کو عبرت ہو اور حکمرانوں کی اطاعت کے سلسلے میں صاحبِ شریعت صلی اللہ علیہ و سلم کے فرامین میں پنہاں حکمت و مصلحت عیاں ہو سکیں،نیز آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے جہاں جہاں پر بغاوت اور خروج سے منع کیا ہے اس کی وجوہات سامنے آئیں کہ کیوں نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بغاوت سے منع فرمایا، مقصد صرف یہ ہے کہ مومنوں کا نبوی فرامین کے متعلق ایمان مزید پختہ ہو جائے اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی تابعداری میں مزید ٹھوس پن آئے۔
[1] فتنوں سے بچاؤ کا باب