کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 106
العاص رضی اللہ عنہ نے انہیں اپنی مجلس سے دور رکھا اور اہل علم و فضل لوگوں کو اپنے ہاں جگہ دی، لیکن یہ شر پسند عناصر دیگر علاقوں میں بھی اپنے ہمنوا بنانے میں کامیاب ہو گئے اور ان کے درمیاں خفیہ روابط مضبوط ہوتے چلے گئے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کی اصلاح کے لیے کافی کوششیں کیں چنانچہ آپ نے انہیں سیدنا معاویہ کی جانب شام بھیج دیا،معاویہ نے ان کے ساتھ کئی لمبی مجلسیں رکھیں اور یہ واضح ہو گیا یہ محض فتنہ پرور اور شر انگیز لوگ ہیں،انہیں قبائلی تعصب اور کرسی کی لالچ ہی ان اقدامات پر ابھار رہی ہے۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے انہیں دوبارہ کوفہ ارسال کر دیا اس کے لیے انہیں عبدالرحمن بن خالد بن ولید کے پاس حمص میں بھیجا، انہوں نے ان کی خوب خبر لی اور آخر کار ظاہری طور پر اپنے نظریات سے توبہ کر لی۔ ان لوگوں نے سیدنا عثمان کے بارے میں افواہیں اور جھوٹی باتیں پھیلانے کی کافی کوششیں کیں،اس پر انہوں نے اپنے مذموم مقاصد پانے کے لیے کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا کہ کسی طرح سے مسلمانوں میں انتشار اور بے چینی پھیل جائے۔ پھر 35 ہجری میں ان لوگوں نے عبداللہ بن سبا یہودی کی قیادت میں مختلف لوگوں کو خطوط لکھے کہ حجاج کی شکل اپنا کر مدینہ منورہ میں عثمان کے پاس اکٹھے ہوں،اور اس کے لیے صحابہ کی بڑی تعداد حج کے لیے جاتی ہے ان کے قافلوں کو استعمال کریں ۔ وہ عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس جمع ہو گئے اور آپ نے ان کے تمام اشکالات اور ذہنی تناؤ کا باعث بننے والے امور کا تشفی بخش جواب دیا، اور مسلمانوں کو خون خرابے سے بچانے کے لیے ان کے کچھ مطالبے بھی مان لیے، اس طرح وہ سیدنا عثمان پر اپنا دباؤ ڈالنے میں کامیاب ہو گئے۔ پھر جس وقت وہ اپنے اپنے علاقوں میں جا رہے تھے تو عثمان رضی اللہ عنہ کی جانب منسوب