کتاب: خوارج کی حقیقت - صفحہ 10
مقدمہ مؤلف
تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں،درود و سلام ہوں اشرف المرسلین، سید الاولین و الاخرین ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ و سلم پر، آپ کی آل،آپ کے صحابہ کرام اور آپ کے نقش قدم پر قیامت تک چلنے والے لوگوں پر۔
حمد و صلاۃ کے بعد!
مسلمانوں کے حالت پر نظر دوڑانے والے کو مسلم خطوں کے طول و عرض میں جو فتنہ ہر سو پھیلا ہوا نظر آئے گا، جس کی وجہ سے مسلمانوں میں چیخ و پکار اور پے در پے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں وہ خوارج کا فتنہ ہے، خوارج امت کو تقسیم در تقسیم کرنے کے لیے کسی قسم کی کسر نہیں چھوڑ رہے، وہ فتنوں کی دہکتی آگ اور انگاروں میں امت کو جھونک رہے ہیں،اس پر مستزاد یہ ہے کہ وہ اسے امت کی خیر خواہی اور برائی کے خاتمے کے لیے سر انجام دے رہے ہیں،اللہ تعالیٰ ہمیں غلط فہم سے محفوظ فرمائے۔
امت کی خیر خواہی کے ساتھ فریضۂ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا تقاضا تھا کہ ان گمراہ لوگوں کی گمراہی فاش کی جائے، ان کے نقش قدم پر چلنے اور ان کی راہ لینے سے نوجوانوں کو خبر دار کریں،تا کہ ان کا شر کم سے کم پھیلے، اور اللہ تعالیٰ کے دین کی اسی صورت پر عمل کریں جس طرح کہ اللہ تعالیٰ نے اس دین کو شرک اور بدعات ملاوٹ سے پاک نازل فرمایا تھا۔
فتنوں کا ایک سنگین پہلو یہ بھی ہے کہ جس وقت فتنے بپا ہوتے ہیں تو انہیں صرف علمائے کرام ہی پہچان کر بچ پاتے ہیں،اور فتنوں کی حقیقت عوام الناس کے لیے اس وقت عیاں ہوتی ہے جب یہ امت کو تھپیڑے لگا کر واپسی کا رخ کر رہے ہوتے ہیں ۔