کتاب: ختم نبوت - صفحہ 95
نہیں کہا جائے گا کہ اس نے نماز پڑھی ہے۔ حالاں کہ قرآن کی آیت پڑھنا نماز کا جزہے۔۔۔ اس مفہوم کی تائید سیدہ ام کرز رضی اللہ عنہا کی حدیث سے ہوتی ہے، بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : نبوت ختم ہو چکی اور اب صرف مبشرات باقی ہیں ، اس حدیث کو امام احمد بن حنبل او ر امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے، جب کہ امام ابن خزیمہ و امام ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے۔ … مسند ابی یعلی میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی وہ حدیث بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’رسالت اور نبوت منقطع ہو چکی میرے بعد کوئی نبی اور رسول نہیں ، مبشرات البتہ باقی ہیں ، صحابہ نے عرض کیا: مبشرات سے کیا مراد ہے؟ فرمایا : مسلمان کا خواب نبوت کا ایک جزو ہے۔‘‘
(فتح الباري : 12/375)
مزید فرماتے ہیں :
قَالَ الْخَطَّابِيُّ : قِیلَ : مَعْنَاہُ أَنَّ الرُّؤْیَا تَجِيئُ عَلٰی مُوَافَقَۃِ النُّبُوَّۃِ لَا أَنَّہَا جُزْئٌ بَّاقٍ مِّنَ النُّبُوَّۃِ، وَقِیلَ : الْمَعْنٰی أَنَّہَا جُزْئٌ مِّنْ عِلْمِ النُّبُوَّۃِ لِأَنَّ النُّبُوَّۃَ وَإِنِ انْقَطَعَتْ فَعِلْمُہَا بَاقٍ ۔
’’حافظ خطابی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ بعض کے مطابق خواب علم نبوت کی موافقت میں آتے ہیں ، یہ نبوت کا جزنہیں اور بعض کہتے ہیں کہ خواب علم نبوت کا ایک جزہیں ، کیوں کہ نبوت تو ختم ہو چکی لیکن اس کا علم باقی ہے۔‘‘
(فتح الباري : 12/363)
حافظ عراقی رحمہ اللہ (806ھ) لکھتے ہیں :