کتاب: ختم نبوت - صفحہ 93
یَّظْہَرُ تَحْقِیقُہَا فِیمَا بَعْدُ، وَقَعَ تَشْبِیہُ رُؤْیَا الْمُؤْمِنِ بِہَا ۔
’’ابن الجوزی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ نبوت میں ایسے امور کی خبر ہوتی ہے، جنہوں نے بعد میں وقوع پذیر ہونا ہوتا ہے، مومن کے خواب کو بھی اسی سے تشبیہ دی گئی ہے۔‘‘
(فتح الباري شرح صحیح البخاري : 12/367)
مزید لکھتے ہیں :
قَالَ ابْنُ التِّینِ : مَعْنَی الْحَدِیثِ أَنَّ الْوَحْيَ یَنْقَطِعُ بِمَوْتِي وَلَا یَبْقٰی مَا یُعْلَمُ مِنْہُ مَا سَیَکُونُ إِلَّا الرُّؤْیَا ۔
’’بقول ابن تین، اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ میری وفات کے ساتھ ہی وحی منقطع ہو جائے گی اور آئندہ کی خبریں صرف خواب کے ذریعے ہی بتائی جا سکیں گی۔‘‘ (فتح الباري شرح صحیح البخاري : 12/376)
نیز فرماتے ہیں :
اَلرُّؤْیَا الصَّادِقَۃُ وَإِنْ کَانَتْ جُزْئً ا مِّنَ النُّبُوَّۃِ فَہِيَ بِاعْتِبَارِ صِدْقِہَا لَا غَیْرُ وَإِلَّا لَسَاغَ لِصَاحِبِہَا أَنْ یُسَمّٰی نَبِیًّا ۔
’’سچے خواب کو نبوت کا جزکہنے کی وجہ مشابہت سچائی ہے، کوئی اور نہیں ، وگرنہ تو سچا خواب دیکھنے والا نبی کہلاتا۔‘‘
(فتح الباري شرح صحیح البخاري : 1/20)
مزید لکھتے ہیں :
قَوْلُہٗ : لَمْ یَبْقَ مِنَ النُّبُوَّۃِ إِلَّا الْمُبَشِّرَاتُ ۔۔۔۔ وَظَاہِرُ الِْاسْتِثْنَائِ مَعَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ أَنَّ الرُّؤْیَا جُزْئٌ مِّنْ أَجْزَائِ النُّبُوَّۃِ أَنَّ الرُّؤْیَا نُبُوَّۃٌ