کتاب: ختم نبوت - صفحہ 92
یہ ہے کہ بعض انبیا کی نبوت کا ثبوت یہ تھا کہ نیند میں ان کو اللہ کی طرف سے وحی ہوئی اور بعض انبیا کو نبوت سے پہلے سچے خواب آتے رہے، پھر انہیں حالت بیداری میں وحی ہونے لگی ۔ یہاں سوال اٹھتا ہے کہ آخر چھیالیسواں جز کہنے کا کیا مقصد؟ بعض علما نے اس کا جواب یوں دیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا عرصہ تئیس سال پر محیط ہے۔ تیرہ برس مکہ میں گزرے اورنبوت کے ابتداء میں چھ ماہ تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب آتے رہے، تو یہ مدت نبوت کے تئیس برس کا چھیالیسواں حصہ بنتی ہے۔ یہ چھیالیسویں جز والی حدیث صحیحین میں صحابہ کرام کی ایک جماعت، سیدنا عبادہ رضی اللہ عنہ ، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کی ہے۔ صحیح مسلم کی سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت کے الفاظ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ خواب نبوت کا سترواں جز ہے۔ اس حدیث کے مطابق مومن کے خواب کی مختلف کیفیات ہوتی ہیں ۔خواب کی ادنی کیفیت 70 واں جز اور اعلیٰ کیفیت چھیالیسواں جز ہے۔ ابن جریر کہتے ہیں کہ 70 واں جزعام ہے، یہ وہ خواب ہے، جو ہر مسلمان دیکھتا ہے، وہ کسی بھی حالت و کیف میں ہو۔ جب کہ چھیالیسواں جز ان لوگوں کے لئے ہے، جو سخت سردی میں اچھی طرح وضو کرتے ہیں ، مکروہات پر صبر کرتے ہیں اور نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرتے ہیں ۔ اسی طرح یہ بھی روایت ہوا کہ خواب پنتالیسواں جزہے، اسے بھی مختلف احوال وکیف پر محمول کیجئے۔‘‘ (کشف المُشکِل من حدیث الصّحیحین : 2/77) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (852ھ) لکھتے ہیں : قَالَ ابْنُ الْجَوْزِيِّ : لَمَّا کَانَتِ النُّبُوَّۃُ تَتَضَمَّنُ اطِّلَاعًا عَلٰی أُمُورٍ