کتاب: ختم نبوت - صفحہ 90
لَا کَذِبٌ فِیہِ کَمَا أَنَّ مَعْنَی النُّبُوَّۃِ الْإِنْبَائُ الصَّادِقُ مِنَ اللّٰہِ الَّذِي لَایَجُوزُ عَلَیْہِ الْکَذِبُ فَتَشَابَہَتِ الرُّؤْیَا النُّبُوَّۃَ فِي صِدْقِ الْخَبَرِ عَنِ الْغَیْبِ ۔
’’نبوت کا ہزارواں جزو ہونا بھی بہت بڑی بات ہے، تو آخر کیوں خواب کو نبوت کا جزوقرار دیا گیا، ضروری ہے کہ اس کے مفہوم کا ادراک کیا جائے، ملاحظہ کیجئے : نبوت کا لفظ خبر دینے سے ماخوذ ہے، معنی اس کا یہ ہے کہ خواب اللہ کی طرف سے سچی خبر ہے، اس میں جھوٹ نہیں ہوتا۔ جیسا کہ نبوت اللہ کی طرف سے سچی خبر ہے، یہ جھوٹی نہیں ہو سکتی۔ تو یہاں خواب کو نبوت سے تشبیہ دی گئی ہے اور وجہ شبہ خبر کی سچائی ہے۔‘‘
(شرح صحیح البخاري : 9/517)
حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ (597ھ) لکھتے ہیں :
رُؤْیَا الْمُؤْمِنِ جُزْئٌ مِّنْ سِتَّۃٍ وَّأَرْبَعِینَ جُزْئً ا مِّنَ النُّبُوَّۃِ، وَلِہٰذَا الْحَدِیثِ وَجْہَانِ : أَحَدُہُمَا : أَنَّ النُّبُوَّۃَ لَمَّا کَانَتْ تَتَضَمَّنُ اطِّلَاعًا عَلٰی أُمُورٍ یَّظْہَرُ تَحْقِیقُہَا فِیمَا بَعْدُ، وَقَعَ التَّشْبِیہُ لِرُؤْیَا الْمُؤْمِنِ بِہَا، وَالثَّانِي : أَنَّہٗ لَمَّا کَانَ جَمَاعَۃٌ مِّنَ الْـأَنْبِیَائِ ثَبَتَتْ نُبُوَّتُہُمْ بِّمُجَرَّدِ الْوَحْيِ فِي النَّوْمِ، وَجَمَاعَۃٌ أُخْرَی ابْتَدَئُ وا بِالْوَحْيِ فِي الْمَنَامِ ثُمَّ رَقُّوا إِلَی الْوَحْيِ وَالْیَقَظَۃِ، حَسَنَ التَّشْبِیہِ، فَإِنْ قِیلَ : فَمَا وَجْہٌ حَصَرَہَا بِسِتَّۃٍ وَّأَرْبَعینَ؟ فَقَدْ قَالَ بَعْضُ الْعُلَمَائِ : إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَقِيَ فِي النُّبُوَّۃِ ثَلَاثًا