کتاب: ختم نبوت - صفحہ 89
انْقَطَعَتِ النُّبُوَّۃُ بِمَوْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَفِیہِ وَجْہٌ آخَرُ وَہُوَ أَنْ یَّکُونَ مَعْنَی النُّبُوَّۃِ ہٰہُنَا مَا جَائَ تْ بِہِ النُّبُوَّۃُ وَدَعَتْ إِلَیْہِ الْـأَنْبِیَائُ صَلَوَاتُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ، یُرِیدُ أَنَّ ہٰذِہِ الْخَلَالَ جُزْئٌ مِّنْ خَمْسَۃٍ وَّعِشْرِینَ جُزْئً ا مِّمَّا جَائَ تْ بِہِ النُّبُوَّاتِ وَدَعَا إِلَیْہِ الْـأَنْبِیَائُ صَلَوَاتُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ ۔
’’حدیث کا یہ معنی نہیں کہ نبوت ٹکڑوں میں منقسم ہو جاتی ہے اور نہ ہی یہ مطلب ہے کہ جو ان خصائل کو جمع کر لے، اسے کسبی یا سببی نبوت حاصل ہو جائے گی۔ نبوت اللہ کی مرضی پر منحصر ہے، وہ جس پر چاہے کرم کردے اور نبوت عطا کردے، اللہ بخوبی جانتا ہے کہ کسے رسالت عطا کرنی ہے؟اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات حسرت آیات کے ساتھ ہی نبوت کا سلسلہ ختم ہو گیاہے۔نبوت کا معنی نبوی تعلیمات اور انبیا کی دعوت سے بھی کیا جاسکتا ہے، تب اس حدیث کا معنی ہوگا کہ نیک خواب نبوت کی تعلیمات اور انبیاے کرام کی دعوت کے پچیس اجزا میں سے ایک جزہیں ۔‘‘
(معالم السّنن : 4/107)
علامہ ابن بطال رحمہ اللہ (449ھ) لکھتے ہیں :
إِنَّہٗ یَجِبُ أَنْ نَّعْلَمَ مَا مَعْنٰی کَوْنِ الرُّؤْیَا جُزْئً ا مِّنْ أَجْزَائِ النُّبُوَّۃِ فَلَوْ کَانَتْ جُزْئً ا مِّنْ أَلْفِ جُزْئٍ مِّنْہَا لَکَانَ ذٰلِکَ کَثِیرًا فَنَقُولُ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیقِ : إِنَّ لَفْظَ النُّبُوَّۃِ مَأْخُوذٌ مِّنَ النَّبَإِ وَالْإِنْبَائُ، وَہُوَ الْإِعْلَامُ فِي اللُّغَۃِ وَالْمَعْنٰی أَنَّ الرُّؤْیَا إِنْبَائٌ صَادِقٌ مِّنَ اللّٰہِ،