کتاب: ختم نبوت - صفحہ 88
یَرَاہَا مِنْ صِدْقِ الْحَدِیثِ وَأَدَائِ الْـأَمَانَۃِ وَالدِّینِ الْمَتِینِ وَحُسْنِ الْیَقِینِ فَعَلٰی قَدْرِ اخْتِلَافِ النَّاسِ فِیمَا وَصَفْنَا تَکُونُ الرُّؤْیَا مِنْہُمْ عَلَی الْـأَجْزَائِ الْمُخْتَلِفَۃِ الْعَدَدِ وَاللّٰہُ أَعْلَمُ فَمَنْ خَلَصَتْ لَہٗ نِیَّتُہٗ فِي عِبَادَۃِ رَبِّہٖ وَیَقِینِہٖ وَصِدْقِ حَدِیثِہٖ کَانَتْ رُؤْیَاہُ أَصْدَقَ وَإِلَی النُّبُوَّۃِ أَقْرَبَ ۔ ’’خواب کے اجزائے نبوت ہونے کی تعداد اگرچہ مختلف ہے، تاہم اس میں تضاد نہیں ، واللہ اعلم! کیوں کہ بعض خواب چھیالیسواں اور بعض پنتالیسواں بعض چوالیسواں اور بعض پچیسواں یا سترواں جزو ہو سکتے ہیں ۔ یہ خواب دیکھنے والے کے حسب حال ہوتا ہے، وہ کتنا سچا، امانت دار ، متدین اور عقیدے میں پختہ ہے۔ جیسی کسی کی کیفیت ہے، ویسا اس کے خواب کا معاملہ ہے۔ واللہ اعلم، جو خلوص نیت کے ساتھ اپنے رب کی عبادت کرتا ہو، ایمان میں پختہ اور قول میں سچا ہو اس کے خواب زیادہ سچے اور نبوت کے زیادہ قریب ہیں ۔‘‘ (التّمہید لما في الموطأ من المعاني والأسانید : 1/283) حافظ خطابی رحمہ اللہ (388ھ)لکھتے ہیں : لَیْسَ مَعْنَی الْحَدِیثِ أَنَّ النُّبُوَّۃَ تَتَجَزَّأُ وَلَا أَنَّ مَنْ جَمَعَ ہٰذِہِ الْخَلَالَ کَانَ فِیہِ جُزْئٌ مِّنَ النُّبُوَّۃِ مُکْتَسَبَۃٌ وَّلَا مُجْتَلَبَۃٌ بِّالْـأَسْبَابِ، وَإِنَّمَا ہِيَ کَرَامَۃٌ مِّنَ اللّٰہِ سُبْحَانَہٗ وَخُصُوصِیَۃٌ لِّمَنْ أَرَادَ إِکْرَامَہٗ بِہَا مِنْ عِبَادِہٖ وَاللّٰہُ یَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَاتِہٖ وَقَدِ