کتاب: ختم نبوت - صفحہ 81
شَیْئًا مَّکَانَ شَيْئٍ وَّلَا أَنْ یُّحْدِثَ شَرِیعَۃً وَّأَنَّ مَنْ فَعَلَ ذٰلِک کَافِرٌ ۔ ’’مسلمانوں کا اجماع ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد وحی کا سلسلہ منقطع ہے، دین مکمل ہو چکا ہے، اس کے بعد اب کسی کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنی رائے سے دین میں کمی بیشی کرے، کسی حکم کو تبدیل کرے یا کوئی نئی شریعت کھڑی کر دے، ایسا کرنے والا کافر ہے۔‘‘ (مَراتِب الإجماع : 174) مزید لکھتے ہیں : إِذْ قَدِ انْقَطَعَ الْوَحْيُ بِمَوْتِہٖ وَمَنْ أَجَازَ ذٰلِکَ، فَقَدْ أَجَازَ کَوْنَ النُّبُوَّۃِ بَعْدَہٗ وَمَنْ أَجَازَ ذٰلِکَ فَقَدْ کَفَرَ وَحَلَّ دَمُہٗ وَمَالُہٗ ۔ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد وحی کا سلسلہ منقطع ہو چکا ہے، جو وحی کے امکان کو درست سمجھتا ہے، وہ نبوت کے امکان کو درست سمجھتا ہے اور جو نبوت کے امکان کو درست سمجھے، وہ کافر ہے، اس کا خون اور مال حلال ہے۔‘‘ (الإحکام في أصول الأحکام : 4/79) ایک مقام پر صریح الفاظ میں کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے بعد تمام شریعتیں منسوخ ہو چکی ہیں : نَسَخَ عَزَّ وَجَلَّ بِمِلَّتِہٖ کُلَّ مِلَّۃٍ وَّأَلْزَمَ أَہْلَ الْـأَرْضِ جِنَّہُمْ وَإِنْسَہُمْ اتِّبَاعَ شَرِیعَتِہِ الَّتِي بَعَثَہٗ بِہَا وَلَا یَقْبَلُ مِنْ أَحَدٍ سِوَاہَا؛