کتاب: ختم نبوت - صفحہ 8
آخری نبی ہیں ، جیسا کہ قرآن، حدیث، سلف صالحین اور ائمہ لغت کے متفقہ فہم سے ثابت ہے۔ فرمایا :
أَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّینَ، لَا نَبِيَّ بَعْدِي ۔
’’میں خاتم النبیین ہوں ، میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔‘‘
نیز فرمایا :
إِنِّي آخِرُ الْـأَنْبِیَائِ ۔’’بلاشبہ میں ہی آخری نبی ہوں ۔‘‘
ان احادیث میں خاتم النبیین کی تفسیر لَا نَبِيَّ بَعْدِي اور آخِرُ الْـأَنْبِیَائِ کے الفاظ سے کی گئی ہے،یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا مطلق انکار ہے، کوئی نبی نہیں ، ظلی نہ بروزی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد وحی کا سلسلہ منقطع ہو چکا ہے، اب کسی پر وحی نبوت نہیں آ سکتی۔
خاتم النبیین کا یہ مطلب صریح باطل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس پر نبوت کی مہر لگا دیں ، وہ امتی نبی ہو گا۔نصوص قرآن وسنت، اجماع امت، علمائے امت اور ائمہ لغت کسی نے اس لفظ کا یہ معنی بیان نہیں کیا، اب اگر کوئی یہ معنی بیان کرتا ہے تو مطلب ہوگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام اور تمام امت کو اس معنی کا ادراک نہیں ہوسکا اور ان صاحب کو ہوگیا ہے، لیکن :
؎ ایں خیال است ومحال است وجنوں
علامہ غزالی رحمہ اللہ (505ھ)لکھتے ہیں :
’’اجماع امت نے اس لفظ لَا نَبِيَّ بَعْدِياور دیگر دلائل سے یہ بات سمجھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد کسی بھی دور میں نبوت یا رسالت کے امکان کی کلی نفی کر دی ہے۔ اس میں کوئی تاویل یا تخصیص نہیں کی جا سکتی، اس کا