کتاب: ختم نبوت - صفحہ 79
الْعِبَادِ فِي الْمَعَاشِ وَالْمَعَادِ، فَہُوَ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ خَاتَمُ الْـأَنْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِینَ، کَمَا قَالَ تَعَالٰی : ﴿مَا کَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُولَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّینَ﴾، وَتَوَاتَرَتِ الْـأَحَادِیثُ عَنْ رَّسُولِ اللّٰہِ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ بِأَنَّہٗ خَاتَمُ النَّبِیِّینَ، وَہٰذَا أَمْرٌ بِّحَمْدِ اللّٰہِ مُجْمَعٌ عَلَیْہِ وَمَعْلُومٌ بِّالضُّرُورَۃِ مِنْ دِینِ الْإِسْلَامِ، وَقَدْ أَجْمَعَ الْمُسْلِمُونَ عَلٰی أَنَّ مَنِ ادَّعَی النُّبُوَّۃَ بَعْدَہٗ فَہُوَ کَافِرٌ کَاذِبٌ یُّسْتَتَابُ، فَإِنْ تَابَ وَإِلَّا قُتِلَ کَافِرًا ۔ ’’چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں اور تمام جن وانس کی طرف رسول ہیں ، اس لیے حکمت الہٰی کا تقاضا یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت انسانوں کی معاشی واقتصادی مصلحتوں کی تنظیم میں تمام شرائع سے کامل ترین ہو۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں ،اللہ فرماتے ہیں : ﴿مَا کَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُولَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّینَ﴾ ’’محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں ، بلکہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں ۔‘‘ اسی طرح آپ کا خاتم النبیین ہونا، متواتر احادیث سے ثابت ہے، الحمد اللہ یہ اجماعی مسئلہ ہے اور ضروریات دین میں سے ہے۔ مسلمانوں کا اجماع ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا دعوی کرنے والا کافر اور جھوٹا ہے، اس سے توبہ کروائی جائے گی، توبہ کر