کتاب: ختم نبوت - صفحہ 77
لَا نَبِيَّ بَعْدَہٗ فِي الْبَشَرِ، لِأَنَّ النَّبِیِّینَ عَامٌّ، فَخَاتَمُ النَّبِیِّینَ ہُوَ خَاتَمُہُمْ فِي صِفَۃِ النُّبُوئَ ۃِ، وَلَا یُعَکِّرُ عَلٰی نَصِّیَّۃِ الْآیَۃِ أَنَّ الْعُمُومَ دَلَالَتُہٗ عَلَی الْـأَفْرَادِ ظَنِّیَّۃٌ لِّأَنَّ ذٰلِکَ لِاحْتِمَالِ وُجُودِ مُخَصَّصٍ، وَقَدْ تَحَقَّقْنَا عَدَمَ الْمُخَصَّصِ بِالِْاسْتِقْرَائِ ۔ وَقَدْ أَجْمَعَ الصَّحَابَۃُ عَلٰی أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَاتَمُ الرُّسُلِ وَالْـأَنْبِیَائِ وَعُرِفَ ذٰلِکَ وَتَوَاتَرَ بَیْنَہُمْ وَفِي الْـأَجْیَالِ مِنْ بَّعْدِہِمْ وَلِذٰلِکَ لَمْ یَتَرَدَّدُوا فِي تَکْفِیرِ مُسَیْلِمَۃَ وَالْـأَسْوَدِ الْعَنْسِيِّ فَصَارَ مَعْلُومًا مِّنَ الدِّینِ بِالضَّرُورَۃِ فَمَنْ أَنْکَرَہٗ، فَہُوَ کَافِرٌ خَارِجٌ عَنِ الْإِسْلَامِ وَلَوْ کَانَ مُعْتَرِفًا بِّأَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَسُولُ اللّٰہِ لِلنَّاسِ کُلِّہِمْ ۔ وَہٰذَا النَّوْعُ مِنَ الْإِجْمَاعِ مُوجِبُ الْعِلْمِ الضَّرُورِيِّ کَمَا أَشَارَ إِلَیْہِ جَمِیعُ عُلَمَائِ نَا ۔ ’’یہ آیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر نص ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ، النبیین کا لفظ تمام انبیا کے لئے بولا گیا ہے اور خاتم کا معنی ہے صفت نبوت کو ختم کرنے والا، یہ کہہ کر کہ عموم کی اپنے افراد پر دلالت ظنی ہوتی ہے، اس عقیدے کو گدلانے کی کوشش کرنا بالکل غلط ہے، عموم کی دلالت اپنے تمام افرا د پر منطبق ہوتی ہے، جب تک کہ کسی کی تخصیص نہ کردی جائے، نصوص شریعت میں استقرا سے معلوم ہوتا ہے کہ اس معاملے میں کسی کی تخصیص نہیں کی گئی۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتم الرسل ولانبیا ہونے پر صحابہ کا اجماع ہے،