کتاب: ختم نبوت - صفحہ 76
إِنَّ الْـأُمَّۃَ أَجْمَعَتْ عَلَی انْقِطَاعِ الْوَحْيِ بَعْدَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہِ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَنَّہٗ لَا طَرِیقَ لِأَحَدٍ مِّنْ بَّعْدِہٖ إِلٰی مُعَارَضَۃِ مَا جَائَ بِہٖ فَمَنِ ادَّعٰی ذٰلِکَ وَجَوَّزَ تَغْیِیرَ شَيْئٍ مِّنَ الشَّرِیعَۃِ بِذٰلِکَ، فَکَافِرٌ بِّالْإِجْمَاعِ ۔ ’’امت کا اجماع ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد وحی کا سلسلہ منقطع ہو چکا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت سے معارضہ کی گنجائش باقی نہیں رہی، اب جو اس قسم کا دعوی کرتا ہے یا شریعت کے کسی جز میں تغیر وتبدل کی بات کرتا ہے، تو وہ بالاجماع کافر ہے۔‘‘(إیثار الحق : 72) 9. علامہ طحطاوی رحمہ اللہ (1231ھ) لکھتے ہیں : یُشْتَرَطُ لِصِحَّۃِ الْإِیْمَانِ بِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَعْرِفَۃُ اسْمِہٖ إِذْ لَا تَتِمُّ الْمَعْرِفَۃُ إِلَّا بِہٖ وَکَوْنِہٖ بَشَرًا مِّنَ الْعَرَبِ وَکَوْنِہٖ خَاتَمَ النَّبِیِّینَ اتِّفَاقًا لِّوُرُودِ ذٰلِکَ الْقَوَاطِعِ الْمُتَوَاتِرَۃِ ۔ ’’متواتر اور قطعی الدلالہ نصوص کی بنا پر صحت ِایمان کے لئے شرط ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسم گرامی کا علم ہو، کیوں کہ نام کے بغیر معرفت ہوتی ہی نہیں ۔ نیز یہ جاننا بھی شرط ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بشر ہیں ، آپ کا تعلق عرب سے ہے اور آپ بالاتفاق خاتم النبیین ہیں۔‘‘ (حاشیۃ الطّحطاوي، ص 10) 10. علامہ ابن عاشور رحمہ اللہ (1393ھ) لکھتے ہیں : اَلْآیَۃُ نَصٌّ فِي أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَاتَمُ النَّبِیِّینَ وَأَنَّہٗ