کتاب: ختم نبوت - صفحہ 73
وَسَلَّمَ : لَا نَبِيَّ بَعْدِي، وَإِجْمَاعَ الْمُسْلِمِینَ عَلٰی ذٰلِکَ وَعَلٰی أَنَّ شَرِیعَۃَ الْإسْلَامِ بَاقِیَۃٌ غَیْرُ مَنْسُوخَۃٍ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ یَرُدُّ ہٰذِہِ الْـأَحَادِیثَ، وَلَیْسَ کَمَا زَعَمُوہُ؛ فَإِنَّہٗ لَمْ یَرِدْ فِي ہٰذِہِ الْـأَحَادِیثِ أَنَّہٗ یَأْتِي بِنَسْخِ شَرِیعَۃٍ وَّلَا تَجْدِیْدِ أَمْرِ نُبُوَّۃٍ وَّرِسَالَۃٍ، بَلْ جَائَ تْ بِأَنَّہٗ حَکَمٌ مُّقْسِطٌ، یَجِيئُ بِمَا یُجَدِّدُ مَا تَغَیَّرَ مِنَ الْإِسْلَامِ، وَبِصَلَاحِ الْـأُمُورِ وَالْعَدْلِ، وَکَسْرِ الصَّلِیبِ، وَقَتْلِ الْخَنْزِیرِ، أَنَّ إِمَامَ الْمُسْلِمِینَ مِنْہُمْ کَمَا قَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ ۔
’’سیدنا عیسی علیہ السلام کا نزول اور ان کے ہاتھوں دجال کا قتل، نصوص شرعیہ سے ثابت ہے اور یہی اہل سنت کا عقیدہ ہے، اس کے ضعیف یا باطل ہونے پر کوئی دلیل نہیں ۔جہمیہ اور بعضے معتزلہ کہتے ہیں کہ سیدنا عیسی علیہ السلام کے نزول کی احادیث، قرآنی آیت کے خلاف ہیں ، عقیدہ ختم نبوت اور شریعت محمدیہ کے تاقیامت باقی رہنے والے عقیدے پر اجماع کے بھی خلاف ہیں ، اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کے بھی خلاف ہیں ، فرمایا : ’’میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔‘‘لیکن جہمیہ کے یہ اعتراضات باطل ہیں ، کیوں کہ سیدنا عیسی علیہ السلام بطور ناسخ شریعت اور نئے نبی کے نہیں آئیں گے، بلکہ حاکم و عادل بن کر آئیں گے، اسلام کے جو امور تبدیل کئے جا رہے ہوں گے، ان کی اصلاح کریں گے، صلیب کو توڑیں گے اور خنزیر کو قتل کریں گے، جب کہ مسلمانوں کا امام انہی میں سے ہو گا، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما گئے ہیں ۔‘‘
(إکمال المُعْلِم بفوائد مسلم : 8/493)