کتاب: ختم نبوت - صفحہ 72
أَنَّہٗ أَفْہَمَ عَدَمَ نَبِيٍّ بَعْدَہٗ أَبَدًا وَّعَدَمَ رَسُولِ اللّٰہِ أَبَدًا وَّأَنَّہٗ لَیْسَ فِیہِ تَأْوِیلٌ وَّلَا تَخْصِیصٌ، فَمُنْکِرُ ہٰذَا لَا یَکُونُ إِلَّا مُنْکِرَ الْإِجْمَاعِ ۔
’’امت کے اجماع نے لفظِ لَا نَبِيَّ بَعْدِي اور دوسرے قرائن سے یہ بات سمجھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد کسی بھی دور میں نبوت یا رسالت کے امکان کے کلی نفی کی ہے۔ اس میں کوئی تاویل یا تخصیص نہیں کی جا سکتی، اس کا منکر اجماع کا منکر ہے۔‘‘
(الاقتصاد في الاعتقاد : 137)
3. مفسر ابن عطیہ رحمہ اللہ (542ھ) لکھتے ہیں :
ہٰذِہِ الْـأَلْفَاظُ عِنْدَ جَمَاعَۃِ عُلَمَائِ الْـأُمَّۃِ خَلَفًا وَّسَلَفًا مُّتَلَقَّاۃٌ عَلَی الْعُمُومِ التَّامِّ مُقْتَضِیَۃٌ نَّصًّا أَنَّہٗ لَا نَبِيَّ بَعْدَہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۔
’’علمائے امت سلف وخلف کے نزدیک یہ الفاظ عام ہیں اور نص ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ۔‘‘
(تفسیر ابن عطیۃ : 4/388)
4. قاضی عیاض رحمہ اللہ (544ھ) بیان کرتے ہیں :
نُزُولُ عِیسَی الْمَسِیحِ وَقَتْلُہُ الدَّجَّالَ حَقٌّ صَحِیحٌ عِنْدَ أَہْلِ السُّنَّۃِ؛ لِصَحِیحِ الْآثَارِ الْوَارِدَۃِ فِي ذٰلِکَ؛ وَلِأَنَّہٗ لَمْ یَرِدْ مَا یُبْطِلُہٗ وَیُضَعِّفُہٗ، خِلَافًا لِّبَعْضِ الْمُعْتَزِلَۃِ وَالْجَہْمِیَۃِ، وَمَنْ رَأٰی رَأْیَہُمْ مِنْ إِنْکَارِ ذٰلِکَ، وَزَعْمِہِمْ أَنَّ قَوْلَ اللّٰہِ تَعَالٰی عَنْ مُّحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ﴿خَاتَمَ النَّبِیِّینَ﴾، وَقَوْلَہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ