کتاب: ختم نبوت - صفحہ 71
لیکن یہاں تو دلائل کے انبار ہیں ، نصوص کے پہاڑ ہیں اور اجماع امت کے نور افگن، ضوفشاں ستارے ہمہ وقت و ہمہ لحظہ جگمگا اور قمقما رہے ہیں کہ لَا نَبِيَّ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، لَا أُمَّۃَ بَعْدَ أُمَّۃِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ علامہ تفتازانی رحمہ اللہ (793ھ) کہتے ہیں : مَا اتَّفَقَ عَلَیْہِ الْمُجْتَہِدُونَ مِنْ أُمَّۃِ مُحَمَّدٍ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ فِي عَصْرٍ عَلٰی أَمْرٍ فَہٰذَا مِنْ خَوَاصِّ أُمَّۃِ مُحَمَّدٍ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ، فَإِنَّہٗ خَاتَمُ النَّبِیِّینَ فَلَا وَحْيَ بَعْدَہٗ ۔ ’’مجتہدین امت کا کسی معاملہ پر کسی بھی زمانہ میں اجماع کر لینا، امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں ، آپ کے بعد وحی منقطع ہو چکی ہے۔‘‘ (شرح التّلویح علی التّوضیح : 2/100) 1. علامہ ابن حزم رحمہ اللہ (۴۵۶ھ) فرماتے ہیں : إِجْمَاعُ الْـأُمَّۃِ عَلٰی حَمْلِ ہٰذَا الْخِطَابِ عَلٰی عُمُومِہٖ ۔ ’’امت کا اجماع ہے کہ ’لَا نَبِيَّ بَعْدِي‘ اپنے عموم پر ہے۔‘‘ (الإحکام في أصول الأحکام : 3/120) 2. علامہ ابو حامد غزالی رحمہ اللہ (505ھ) لکھتے ہیں : إِنَّ الْـأُمَّۃَ فَہِمَتْ بِالْإِجْمَاعِ مِنْ ہٰذَا اللَّفْظِ وَمِنْ قَرَائِنِ أَحْوَالِہٖ