کتاب: ختم نبوت - صفحہ 53
الْمُشْرِکُونَ یَعْبُدُونَ غَیْرَ اللّٰہِ فَالْمَعْنٰی لَا یُعْبَدُ فِي الْـأَرْضِ بِہٰذِہِ الشَّرِیعَۃِ ۔
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا اس لیے کی، کیونکہ آپ جانتے تھے کہ آپ خاتم النبیین ہیں ، کہ اگر آپ اور آپ کے ساتھی اس وقت شہید کر دیے گئے، تو کوئی ایسا شخص مبعوث نہیں کیا جائے گا، جو ایمان کی طرف دعوت دے اور مشرکین بدستور غیر اللہ کی عبادت جاری رکھیں گے۔ لہٰذا حدیث کا معنی یہ ہو گا کہ شریعت محمدیہ کے مطابق اللہ کی عبادت نہیں کی جائے گی۔‘‘
(فتح الباري : 7/289)
39. سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
یَکُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ دَجَّالُونَ کَذَّابُونَ، یَأْتُونَکُمْ مِنَ الْْأَحَادِیثِ بِمَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ، وَلَا آبَاؤُکُمْ، فَإِیَّاکُمْ وَإِیَّاہُمْ، لَا یُضِلُّونَکُمْ، وَلَا یَفْتِنُونَکُمْ ۔
’’آخری زمانہ میں کچھ دجال اور کذاب ہوں گے، جو ایسی ایسی احادیث لے کر آئیں گے، جو آپ نے سنی ہوں گی، نہ آپ کے آباء واجداد نے، خود کو ان سے بچا کر رکھیے گا، کہیں وہ آپ کو گمراہ نہ کر دیں اور فتنے کا شکار نہ کر دیں ۔‘‘
(صحیح مسلم : 7)
40. سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ ۔
’’ہم دنیا میں سب سے آخر میں آئے ہیں اور آخرت میں سب سے مقدم ہوں گے۔‘‘
(صحیح البخاري : 232، صحیح مسلم : 282)