کتاب: ختم نبوت - صفحہ 50
ہے اور اس کی نشانیاں لامحالہ ظاہر ہونی ہیں ، جیسا کہ اللہ نے فرمایا : ’’قیامت کی نشانیاں قریب ہیں ۔‘‘ تو ان میں سے پہلی نشانی آخر الزماں نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ اب آپ کی بعثت ہوچکی، اس کے بعد قیامت تو آئے گی، کوئی نبی نہیں ۔‘‘ (التّذکِرۃ في أحوال الموتٰی وأمور الآخرۃ : 1219) ٭ علامہ ابن رجب رحمہ اللہ (795ھ) لکھتے ہیں : قَدْ فُسِّرَ قَوْلُہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَۃُ کَہَاتَیْنِ، وَقَرَنَ بَیْنَ السَّبَّابَۃِ وَالْوُسْطٰی بِقُرْبِ زَمَانِہٖ مِنَ السَّاعَۃِ، کَقُرْبِ السَّبَّابَۃِ مِنَ الْوُسْطٰی، وَبِأَنَّ زَمَنَ بِعْثَتِہٖ تَعَقَّبَہُ السَّاعَۃُ مِنْ غَیْرِ تَخَلُّلِ نَبِيٍّ آخَرَ بَیْنَہٗ وَبَیْنَ السَّاعَۃِ ۔ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’میری بعثت اور قیامت میں اتنا سا فاصلہ باقی ہے، جتنا ان دو انگلیوں کے درمیان ہے۔‘‘اس کی مراد یہ ہے کہ میرا زمانہ قیامت سے اتنی قربت رکھتا ہے، جیسے انگشت شہادت اور بڑی انگلی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد قیامت ہی آئے گی، درمیان میں کوئی نبی نہیں پیدا نہیں ہو گا۔‘‘ (فتح الباري شرح صحیح البخاري : 4/355) 33. سیدنا سائب بن یزید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : نَظَرْتُ إِلٰی خَاتَمِ النُّبُوَّۃِ بَیْنَ کَتِفَیْہِ، مِثْلَ زِرِّ الْحَجَلَۃِ ۔ ’’میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں کے درمیان مہر نبوت کو دیکھا، وہ کبوتر کے انڈے کی مانند تھی۔‘‘ (صحیح البخاری : 5670، صحیح مسلم : 2345)