کتاب: ختم نبوت - صفحہ 49
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد یہ ہے کہ میری بعثت اور قیامت ایسے ہی ہے، جیسے انگشت شہادت اور بڑی انگلی۔ چنانچہ میرے اور قیامت کے درمیان کوئی نبی نہیں ، میں آخری نبی ہوں اور میری امت پر ہی قیامت قائم ہو گی۔‘‘ (صحیح ابن حِبّان : 15/11) ٭ علامہ قرطبی رحمہ اللہ (671ھ) لکھتے ہیں : أَمَّا قَوْلُہٗ : بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَۃُ کَہَاتَیْنِ، فَمَعْنَاہُ أَنَا النَّبِيُّ الْـأَخِیرُ فَلَا یَلِینِي نَبِيٌّ آخَرُ، وَإِنَّمَا تَلِینِي الْقِیَامَۃُ کَمَا تَلِي السَّبَّابَۃُ الْوُسْطٰی وَلَیْسَ بَیْنَہُمَا إِصْبَعٌ أُخْرٰی، وَہٰذَا لَا یُوجِبُ أَنْ یَّکُونَ لَہٗ عِلْمٌ بِّالسَّاعَۃِ نَفْسِہَا وَہِيَ مَعَ ذٰلِکَ کَائِنَۃٌ لِّأَنَّ أَشْرَاطَہَا مُتَتَابِعَۃٌ، وَقَدْ ذَکَرَ اللّٰہُ الْـأَشْرَاطَ فِي الْقُرْآنِ، فَقَالَ : ﴿فَقَدْ جَآئَ أَشْرَاطُہَا﴾(محمد : 18) أَيْ دَنَتْ، وَأَوَّلُہَا النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لأَِنَّہٗ نَبِيُّ آخِرِ الزَّمَانِ، وَقَدْ بُعِثَ وَلَیْسَ بَیْنَہٗ وَبَیْنَ الْقِیَامَۃِ نَبِيٌّ ۔ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ’’میری بعثت اور قیامت کے درمیان اتنا سا فاصلہ باقی ہے، جتنا ان دو انگلیوں میں ہے۔‘‘یعنی میں آخری نبی ہوں ، میرے بعدکوئی نبی نہیں آئے گا۔ میرے بعد قیامت ہی آئے گی،جیسے انگشت شہادت اور بڑی انگلی کے درمیان کوئی انگلی نہیں ہوتی اسی طرح میرے اور قیامت کے درمیان کوئی نبی نہیں ۔قیامت کی خبر دینے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قیامت کا علم تھا،مطلب یہ ہے کہ قیامت نے تو آنا ہی