کتاب: ختم نبوت - صفحہ 48
تَنْبِیہًا عَلٰی مَنْ سِوَاہُمَا، وَذٰلِکَ لِأَنَّ الْیَہُودَ وَالنَّصَارٰی لَہُمْ کِتَابٌ، فَإِذَا کَانَ ہٰذَا شَأْنَہُمْ مَّعَ أَنَّ لَہُمْ کِتَابًا؛ فَغَیْرُہُمْ مِّمَّنْ لَّا کِتَابَ لَہٗ أَوْلٰی ۔ ’’فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم : ’’اس امت کا جو بھی فرد میرا پیغام سنے گا۔‘‘ سے مراد یہ ہے کہ میری اطاعت قیامت تک کے لئے سب پر واجب ہے، وہ میرے زمانے کے لوگ ہوں یا میرے بعد آئیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود و نصاری کا ذکر کیا، حالاں کہ یہود و نصاری کے پاس اپنی کتاب موجود ہے، دراصل آپ سمجھانا چاہتے تھے کہ اگر یہو د ونصاری اہل کتاب ہونے کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کے مکلف ہیں تو وہ لوگ جن کے پاس کتابیں نہیں ہیں ، بالاولی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کے مکلف ہوں گے۔‘‘ (شرح مسلم : 2/188۔189) 32. جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَۃُ کَہَاتَیْنِ ۔ ’’میری بعثت اور قیامت کے درمیان اتنا فاصلہ ہے، جتنا ان دو انگلیوں میں ہے۔‘‘ (صحیح مسلم : 867) ٭ امام ابن حبان رحمہ اللہ (354ھ) فرماتے ہیں : أَرَادَ بِہٖ أَنِّي بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَۃُ کَالسَّبَّابَۃِ وَالْوُسْطٰی مِنْ غَیْرِ أَنْ یَّکُونَ بَیْنَنَا نَبِيٌّ آخَرُ، لِأَنِّي آخِرُ الْـأَنْبِیَائِ وَعَلٰی أُمَّتِي تَقُومُ السَّاعَۃُ ۔