کتاب: ختم نبوت - صفحہ 44
ہوتی تو ابراہیم بن محمد صلی اللہ علیہ وسلم زندہ رہتے، ان کی فوتیدگی بتاتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو نبوت مل ہی نہیں سکتی۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جو بھی مدعی ٔ نبوت ہوگا، وہ مفتری اور کذاب ودجال ہو گا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : إِنَّ بَیْنَ یَدَيِ السَّاعَۃِ ثَلَاثِینَ کَذَّابًا دَجَّالًا، کُلُّھُمْ یَزْعُمُ أَنَّہٗ نَبِيٌّ ۔ ’’قیامت سے قبل تیس کذاب اور دجال پیدا ہوں گے، ہر ایک نبوت کا دعویدار ہو گا۔‘‘ (دلائل النّبوۃ للبیہقي : 6/480، صحیحٌ) نیز فرمایا : لَا تَقُومُ السَّاعَۃُ حَتّٰی یَخْرُجَ ثَلَاثُونَ کَذَّابًا، دَجَّالًا، کُلُّھُمْ یَکْذِبُ عَلَی اللّٰہِ وَعَلٰی رَسُولِہٖ ۔ ’’جب تک تیس (نامور) کذاب اور دجال پیدا نہیں ہوں گے، قیامت قائم نہیں ہو گی، ان میں سے ہر ایک اللہ اور اس کے رسول پر جھوٹ باندھے گا۔‘‘ (سنن أبي داوٗد : 4334، وسندہٗ حسنٌ) 27. سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ قیامت کے دن لوگ شفاعت کبری کے لئے انبیا کے پاس جائیں ، عیسی علیہ السلام کے پاس بھی جائیں گے، ان سے کہیں گے : عیسیٰ! اپنے رب سے ہمارے فیصلے کی سفارش کریں ، وہ فرمائیں گے کہ اس وقت میں آپ کے کام نہیں آسکتا، ایسا کریں ؛ لٰکِنِ ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّہٗ خَاتَمُ النَّبِیِّینَ ۔ ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جائیں ، وہ آخری نبی ہیں ۔‘‘ وہ آج موجود ہیں ، ان کے پہلے اور بعد کے گناہ معاف کر دئیے گئے ہیں ۔ عیسیٰ علیہ السلام