کتاب: ختم نبوت - صفحہ 43
25. اسماعیل بن عبدالرحمن سدی رحمہ اللہ کہتے ہیں : سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ، قُلْتُ : صَلّٰی رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی ابْنِہٖ إِبْرَاہِیمَ؟ قَالَ : لَا أَدْرِي، رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلٰی إِبْرَاہِیمَ، لَوْ عَاشَ کَانَ صِدِّیقًا نَّبِیًّا ۔ ’’میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بیٹے ابراہیم کا جنازہ پڑھا تھا؟فرمایا : معلوم نہیں ، ابراہیم پر اللہ کی رحمت ہو۔ وہ اگر زندہ ہوتے، تو سچے نبی ہوتے۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 3/280۔281، طَبَقات ابن سعد : 1/140، وسندہٗ حسنٌ) 26. اسماعیل بن ابی خالد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما سے عرض کیا : رَأَیْتَ إِبْرَاہِیمَ بْنَ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ : مَاتَ صَغِیرًا، وَلَوْ قُضِيَ أَنْ یَّکُونَ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَبِيٌّ عَاشَ ابْنُہٗ، وَلٰکِنْ لَّا نَبِيَّ بَعْدَہٗ ۔ ’’کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ابراہیم کو دیکھا ہے؟ فرمایا : وہ بچپن میں ہی فوت ہوگئے تھے۔ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی کے آنے کی گنجائش ہوتی، تو آپ کا وہ صاحبزادہ زندہ رہتا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ۔‘‘ (صحیح البخاري : 6194، سنن ابن ماجہ : 1510، المعجم الأوسط للطّبراني : 6638، تاریخ ابن عساکر : 3/135) یہ روایات کھلے لفظوں میں بتا رہیں ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو نبوت ملنا