کتاب: ختم نبوت - صفحہ 39
’’نبوت ختم ہوگئی ہے، میرے بعد نبوت نہیں ،مبشرات ہیں ، پوچھا گیا: مبشرات کیا ہیں ؟ فرمایا : نیک خواب، جو آدمی خود دیکھتا ہے یا اس کے بارے میں کوئی اور آدمی دیکھتا ہے۔‘‘ (مسند البزّار : 2121، المعجم الکبیر للطّبراني : 3051، وسندہٗ صحیحٌ) حافظ ہیثمی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : رَوَاہُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْبَزَّارُ، وَرِجَالُ الطَّبَرَانِيِّ ثِقَاتٌ ۔ ’’اسے طبرانی اور بزار رحمہما اللہ نے بیان کیا ہے، طبرانی کے راوی ثقہ ہیں ۔‘‘ (مَجمع الزّوائد : 7/173) اس حدیث کو امام بزار رحمہ اللہ نے مسند حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ میں ذکر کیا ہے۔ شیخ عبد الرحمن معلمی رحمہ اللہ (1386ھ) لکھتے ہیں : اِتَّفَقَ أَھْلُ الْعِلْمِ عَلٰی أَنَّ الرُّؤْیَا لَا تَصْلُحُ لِلْحُجَّۃِ، وَإِنَّمَا ھِيَ تَبْشِیرٌ وَّتَنْبِیہٌ، وَتَصْلُحُ لِلْاِسْتَئْنَاسِ بِھَا إِذَا وَافَقَتْ حُجَّۃً شَرْعِیَّۃً صَحِیحَۃً ۔ ’’اہل علم اس بات پر متفق ہیں کہ (امتی کا) خواب حجت (شرعی) نہیں ہوتا، وہ محض بشارت اور تنبیہ ہوتا ہے، لیکن اگر وہ خواب دلائل شرعیہ کی موافقت میں آئے تو اطمینان قلب کا فائدہ دیتا ہے۔‘‘ (التّنکیل بما في تأنیب الکوثري من الأباطیل : 2/242) 21. سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : أَیُّھَا النَّاسُ! إِنَّہٗ لَمْ یَبْقَ مِنْ مُّبَشَّرَاتِ النُّبُوَّۃِ إِلَّا الرُّؤْیَا الصَّالِحَۃُ،