کتاب: ختم نبوت - صفحہ 36
النَّبِیِّینَ سَبَقَ خَلْقِہٖ ۔ ’’اس حدیث کا یہ معنی بھی ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تخلیق سے پہلے ہی یہ فیصلہ کر دیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہوں گے۔‘‘ (المِنھاج في شُعب الإیمان : 2/46) 15. سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : إِنِّي آخِرُ الْـأَنْبِیَائِ، وَإِنَّ مَسْجِدِي آخِرُ الْمَسَاجِدِ ۔ ’’میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد (نبوی) آخری مسجد ہے۔‘‘ (صحیح مسلم : 1394/507) 16. سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : خَلَّفَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فِي غَزْوَۃِ تَبُوکَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللّٰہِ تُخَلِّفُنِي فِي النِّسَائِ وَالصِّبْیَانِ؟ فَقَالَ : أَمَا تَرْضٰی أَنْ تَکُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَۃِ ہَارُونَ مِنْ مُوسٰی؟ غَیْرَ أَنَّہٗ لَا نَبِيَّ بَعْدِي ۔ ’’غزوۂ تبوک کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو (مدینہ میں ) اپنا جانشین مقرر کیا، انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول! آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑ کر جا رہے ہیں ؟ فرمایا :کیا آپ کو یہ امتیاز خو ش نہیں آتا کہ میرے ساتھ آپ کی وہی نسبت ہو، جو ہارون علیہ السلام کو موسیٰ علیہ السلام سے تھی، البتہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا ۔‘‘ (صحیح البخاري : 3706، صحیح مسلم : 2404، واللّفظ لہٗ)