کتاب: ختم نبوت - صفحہ 35
طِینَتِہٖ، وَسَأُخْبِرُکُمْ بِّأَوَّلِ ذٰلِکَ دَعْوَۃُ أَبِي إِبْرَاہِیمَ، وَبِشَارَۃُ عِیسٰی بِي، وَالرُّؤْیَا الَّتِي رَأَتْ أُمِّي، وَکَذٰلِکَ أُمَّہَاتُ النَّبِیِّینَ یَرَیْنَ، أَنَّہَا رَأَتْ حِینَ وَضَعَتْنِي أَنَّہٗ خَرَجَ مِنْہَا نُورٌ أَضَائَ تْ مِنْہُ قُصُورُ الشَّامِ ۔
’’آدم علیہ السلام ابھی اپنی مٹی میں پروئے گئے تھے کہ مجھے اللہ نے خاتم النبیین لکھ دیا تھا، میں ابراہیم علیہ السلام کی دعا ہوں ، عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت ہوں اور اپنی والدہ کا خواب ہوں ، میری پیدائش کے ایام میں انہوں نے خواب دیکھا کہ ان سے ایک روشنی پھوٹیہے اور اس نے شام کے محلات کو منور کردیا ہے، انبیا کی مائیں ایسے ہی خواب دیکھتی ہیں ۔‘‘
(مسند الإمام أحمد : 4/127، تفسیر الطّبري : 1/566، 28/87، واللّفظ لہٗ، تفسیر ابن أبي حاتم : 1264، طبقات ابن سعد : 1/148۔149، تاریخ المدینۃ لعمر بن شبۃ : 2/636، المَعرِفۃ والتّاریخ لیعقوب بن سفیان الفَسوي : 2/345، المُعجم الکبیر للطّبراني : 18/252، مسند الشّامیین للطّبراني : 1939، المستدرک للحاکم : 2/418، دلائل النّبوۃ للبیہقي : 1/80، 389۔390، 2/130، وسندہٗ حسنٌ)
اس حدیث کو امام ابن حبان رحمہ اللہ (6404) نے ’’صحیح‘‘ اورامام حاکم رحمہ اللہ نے اس کی سند کو ’’صحیح‘‘ کہا ہے، حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے بھی اسے ’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے، حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے اس کی سند کو ’’حسن‘‘ بھی کہا ہے۔ (سیر أعلام النُّبلاء : 1/47)
٭ اس حدیث کے تحت علامہ حلیمی رحمہ اللہ (۴۰۳ھ) فرماتے ہیں :
یَحْتَمِلُ ہٰذَا الْحَدِیثُ أَنْ یَکُونَ قَضَی اللّٰہُ تَعَالٰی بِأَنَّہٗ خَاتَمُ