کتاب: ختم نبوت - صفحہ 34
الشَّامِ وَالْعِرَاقِ فَیَعِیثُ یَمِینًا وَّیَعِیثُ شِمَالًا، فَیَا عِبَادَ اللّٰہِ، اثْبُتُوا فَإِنَّہٗ یَبْدَأُ فَیَقُولُ : أَنَا نَبِيٌّ، وَلَا نَبِيَّ بَعْدِي، ثُمَّ یُثَنِّي فَیَقُولُ : أَنَا رَبُّکُمْ، وَلَنْ تَرَوْا رَبَّکُمْ حَتّٰی تَمُوتُوا، وَإِنَّہٗ أَعْوَرُ، وَإِنَّ رَبَّکُمْ لَیْسَ بِأَعْوَرَ، وَإِنَّہٗ مَکْتُوبٌ بَّیْنَ عَیْنَیْہِ کَافِرٌ، یَقْرَؤُہٗ کُلُّ مُؤْمِنٍ، فَمَنْ لَّقِیَہٗ مِنْکُمْ فَلْیَتْفُلْ فِي وَجْہِہٖ ۔ ’’لوگو! روئے زمین پر فتنہ دجال سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں ۔ ہر نبی نے اپنی امت کو اس فتنہ سے ڈرایا ہے۔ میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو،وہ ضرور آئے گا، اگر وہ میری زندگی میں آگیا، تو میں ہر مسلمان کی طرف سے اس کا حریف ہوں گا اور اگر میرے بعد آئے، تو ہر آدمی اپنے تئیں اس کا حریف ہے۔ اللہ میری طرف سے ہر مسلمان پر نگہبان ہے۔ وہ شام اورعراق کے درمیان سے نکلے گا اور چہار سو فساد برپا کر دے گا، اللہ کے بندو! ثابت قدم رہنا، وہ سب سے پہلے نبوت کا دعویٰ کرے گا، حالانکہ میرے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہو سکتا۔ پھروہ کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں ، جبکہ آپ مرنے سے پہلے اپنے رب کو نہیں دیکھ سکتے،دجال کانا ہوگا، جب کہ آپ کا رب ایسا نہیں ہے، اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان ’’کافر‘‘ لکھا ہو گا،جسے ہر مؤمن پڑھ لے گا۔ آپ میں سے جو بھی اسے ملے، اس کے منہ پر تھوک دے ۔‘‘ (السّنۃ لابن أبي عاصم : 391، وسندہٗ حسنٌ) 14. سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : إِنِّي عِنْدَ اللّٰہِ مَکْتُوبٌ لَّخَاتَمُ النَّبِیِّینَ، وَإِنَّ آدَمَ لَمُنْجَدِلٌ فِي