کتاب: ختم نبوت - صفحہ 31
تنبیہ : حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : تَکَلَّمَ فِیہِ السُّلَیْمَانِيُّ فَعَدَّہٗ فِي رُوَاۃِ الْمَنَاکِیرِ عَنْ أَنَسٍ ۔ ’’حافظ سلیمانی رحمہ اللہ نے مختار بن فلفل پر جرح کی ہے اورانہیں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے منکر روایات بیان کرنے والوں میں شمار کیا ہے۔‘‘ (تہذیب التّہذیب : 10/609) لیکن کبار ائمہ متقدمین نے انہیں ثقہ قرار دیا ہے، ان پر تضعیف کا ادنی کلمہ بھی ثابت نہیں ، حافظ سلیمانی متاخر ہیں اوران کی جرح جمہور ائمہ متقدمین کے فیصلے سے ہٹ کرہے، لہٰذا غیر مسموع ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : رَأَیْتُ لِلسُّلَیْمَانِيِّ کِتَاباً فِیہِ حَطٌّ عَلٰی کِبَارٍ، فَلاَ یُسمَعُ مِنْہُ مَا شَذَّ فِیہِ ۔ ’’میں نے سلیمانی رحمہ اللہ کی کتاب دیکھی، اس میں کبار ائمہ پر بھی جرح کی گئی ہے، لہٰذا ان کی شاذ جرح کا اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ (سِیَر أعلام النُّبلاء : 17/202) (ب) عبد الواحد بن زیاد عبدی صحاح ستہ کے راوی ہیں ،امام یحییٰ بن معین (تاریخ الدارمی : 52) امام عجلی، امام ابن حبان وغیرہم رحمہم اللہ نے انہیں ’’ثقہ ‘‘ کہا ہے۔ امام یحییٰ بن معین کا لَیْسَ بِشَيْئٍ کہنا ثابت نہیں ۔ اگر ثابت بھی ہو جائے، تو یحییٰ بن معین رحمہ اللہ سمیت جمہور ائمہ کی توثیق کے مقابلہ میں مرجوح ہو گا۔دوسرے یہ کہ عبد الواحد بن زیاد