کتاب: ختم نبوت - صفحہ 30
11. سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إِنَّ الرِّسَالَۃَ وَالنُّبُوَّۃَ قَدِ انْقَطَعَتْ، فَلَا رَسُولَ بَعْدِي وَلَا نَبِيَّ ۔
’’یقینا رسالت ونبوت کا سلسلہ منقطع ہو چکا ہے،اب میرے بعد کوئی رسول ہے، نہ ہی کوئی نبی۔‘‘
(مصنّف ابن أبي شیبۃ : 11/53، مسند الإمام أحمد : 3/268، ح : 13860، سنن الترمذي : 2272، مسند أبي یعلی نقلا عن تخریج أحادیث الکشّاف للزّیلعي : 2/136، المستدرک للحاکم : 3/391، اتّحاف المہرۃ لابن حجر : 1809 وسندہٗ صحیحٌ)
امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ’’صحیح غریب‘‘ اور امام حاکم رحمہ اللہ نے امام مسلم کی شرط پر ’’صحیح الاسناد‘‘ کہا ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔
(ا) مختار بن فلفل جمہور محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں ، صحیح مسلم کے راوی ہیں ۔ امام یحییٰ بن معین ( الجر ح والتعدیل لابن ابی حاتم : 8/310) امام عجلی ( تاریخ الثقات : 15/45) امام یعقوب بن سفیان ( المعرفۃ والتاریخ : 3/151) امام احمد بن حنبل ( سوالا ت الاثرم : 83) امام ابن حبان ( الثقات: 5/429) امام ابن شاہین ( تاریخ اسماء الثقات : 13/95) اور حافظ ذہبی ( الکاشف : 2/248) وغیرہم رحمہم اللہ نے ’’ثقہ‘‘ کہا ہے۔
امام ابو عوانہ رحمہ اللہ ( 303) امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ (1715) وغیرہ نے ان کی احادیث کی تصحیح کر کے توثیق ضمنی کر دی ہے۔
امام ابن حبان رحمہ اللہ کی ان پر یُخْطِیُٔ کَثِیرًا کی جرح اس حدیث پہ منطبق نہیں کی جا سکتی، کیوں کہ جمہور نے اس سند کی توثیق کی ہے، امام مسلم رحمہ اللہ مختار عن انس کی سند سے اپنی صحیح میں روایات لائے ہیں ، کسی ثقہ امام نے اس حدیث پر کلام نہیں کیا اور اس حدیث کا مضمون دوسری بیسیوں احادیث سے ثابت ہے۔