کتاب: ختم نبوت - صفحہ 27
امام سفیان بن عیینہ کی متابعت صحیح بخاری (4896) میں شعیب بن ابی حمزہ صحیح مسلم (2354) میں یونس بن یزید ایلی اور امام مالک (1400/2، صحیح بخاری : 3532) نے کی ہے، نیز امام سفیان بن عیینہ نے مسند حمیدی (565) اور امام زہری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری (4896) میں سماع کی تصریح کی ہے۔
دوسرے یہ کہ بخاری ومسلم کی تمام مدلَّس روایات سماع پر محمول ہیں ۔
6. سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُسَمِّي لَنَا نَفْسَہٗ أَسْمَائَ، فَقَالَ : أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَحْمَدُ، وَالْمُقَفِّي، وَالْحَاشِرُ، وَنَبِيُّ التَّوْبَۃِ، وَنَبِيُّ الرَّحْمَۃِ ۔
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مبارک نام ہمیں بتایا کرتے تھے، فرماتے : میں محمد ہوں ، میں مقفی (سب سے پیچھے آنے والا، جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو) ہوں ، میں حاشر ہوں ، میں توبہ اور رحمت والا نبی ہوں ۔‘‘
(صحیح مسلم : 1355/126)
یہ حدیث اس عقیدے پر دلیل ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری نبی ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد قیامت برپا ہو جائے گی،لیکن آپ کے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہوگا۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (852ھ) لکھتے ہیں :
۔۔۔ إِشَارَۃً إِلٰی أَنَّہٗ لَیْسَ بَعْدَہٗ نَبِيٌّ وَّلَا شَرِیعَۃٌ فَلَمَّا کَانَ لَا أُمَّۃَ بَعْدَ أُمَّتِہٖ لِأَنَّہٗ لَا نَبِيَّ بَعْدَہٗ نُسِبَ الْحَشْرُ إِلَیْہِ لِأَنَّہٗ یَقَعُ عَقِبَہٗ ۔
’’اس حدیث میں اشارہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی یا شریعت