کتاب: ختم نبوت - صفحہ 25
الْـأَلْبَابِ، وَلَا یَقْدَحُ فِي ہٰذَا نُزُولُ عِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ بَعْدَہٗ، لِأَنَّہٗ إِذَا نَزَلَ کَانَ عَلٰی دِیْنِ نَبِیِّنَا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَمِنْہَاجِہٖ، مَعَ أَنَّ الْمُرَادَ : أَنَّہٗ آخِرُ مَنْ نَبَیَٔ ۔ قَالَ أَبُو حَیَّانَ : وَمَنْ ذَہَبَ إِلٰی أَنَّ النُّبُوَّۃَ مُکْتَسَبَۃٌ لَّا تَنْقَطِعُ، أَوْ إِلٰی أَنَّ الْوَلِيَّ أَفْضَلُ مِنَ النَّبِيِّ، فَہُوَ زِنْدِیقٌ یَّجِبُ قَتْلُہٗ، وَاللّٰہُ أَعْلَمُ ۔ ’’اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین بنایا، یہ اللہ کی طرف سے آپ کے لئے اعزاز ہے اور دین حنیف کی تکمیل ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متواتر احادیث میں بتلایا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ، مقصد ہمیں یہ سمجھاناہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا دعوی کرنے والا، جھوٹا، مفتری اوردجال ہے،وہ خود گمراہ ہے اور دوسروں کو گمراہ کرتا ہے۔اب وہ ہزار شعبدہ بازیاں کرے، قسم ہا قسم کے جادو ، طلسم اور جھاڑ پھونک کرے، اسے کذاب ودجال ہی سمجھا جائے گا۔کیونکہ اہل عقل وخرد کے نزدیک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا وجود ناممکن ہے۔ ختم نبوت کا معنی یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آخری انسان ہیں جن پر وحی نازل ہوئی ۔اور ہاں !سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے نزول سے ختم نبوت کے عقیدے پر زد نہیں آتی، کیوں کہ و ہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین اور منہج پر نازل ہوں گے۔ ابو حیان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جو شخص نبوت کو ایک کسبی امر قرار دے کر جاری سمجھتا ہے یا ولی کو نبی سے افضل سمجھتا ہے، وہ زندیق واجب القتل ہے، واللہ اعلم۔‘‘ (المَواہب اللّدنیّۃ : 2/546)