کتاب: ختم نبوت - صفحہ 231
قوم نے خود گھڑ لیا تھا۔
جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے کا عقیدہ قرآن کا بیان فرمودہ ہے اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی رسول اور نبی نہیں ، لہٰذا ان دونوں مثالوں میں انتہا کا بعد ہے۔
11. فرمان باری تعالیٰ ہے :
﴿وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْـأَقَاوِیلِ، لَـأَخَذْنَا مِنْہُ بِالْیَمِینِ، ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْہُ الْوَتِینَ﴾(الحاقّۃ : 44۔45)
’’وہ ہماری طرف کچھ جھوٹ منسوب کردیتے، تو یقینا ہم انہیں دائیں ہاتھ سے پکڑ لیتے اور ان کی رگ جاں کاٹ دیتے۔‘‘
یہ آیت سچے نبی کے متعلق ہے، مراد اس سے یہ ہے کہ سچا نبی اگر اللہ پہ جھوٹ باندھے، تواللہ اس کی رگ جاں کاٹ دیں ، اس آیت کا یہ معنی نہیں کہ جو بھی اللہ پہ جھوٹ باندھے گا، فوری طور پر اس کی رگ جاں کاٹ دی جائے گی، اس کو عذاب تو ہوگا اور اس کی پکڑ بھی ہوگی لیکن ضروری نہیں کہ دنیا ہی میں ہو، آخرت میں بھی ہوسکتی ہے۔
٭٭٭٭٭