کتاب: ختم نبوت - صفحہ 23
1. سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
کَانَتْ بَنُو إِسْرَائِیلَ تَسُوسُھُمُ الْـأَنْبِیَائُ، کُلَّمَا ھَلَکَ نَبِيٌّ خَلَفَہٗ نَبِيٌّ، وَإِنَّہٗ لَا نَبِيَّ بَعْدِي، وَسَیَکُونُ خُلَفَائُ، فَیَکْثُرُونَ ۔
’’بنی اسرائیل کی سیاست انبیا علیہم السلام کرتے تھے، جب کوئی نبی فوت ہوتا، تو دوسرا نبی اس کا خلیفہ ہوتا، مگر (سن لیجئے) میرے بعد کوئی نبی نہیں ، البتہ خلفا ہوں گے اور بکثرت ہوں گے۔‘‘
(صحیح البخاري : 3455، صحیح مسلم : 1842)
2. سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَ الْـأَنْبِیَائِ مِنْ قَبْلِي کَمَثَلِ رَجُلٍ بَّنٰی بَیْتًا، فَأَحْسَنَہٗ وَأَجْمَلَہٗ إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَۃٍ مِّنْ زَاوِیَۃٍ، فَجَعَلَ النَّاسُ یَطُوفُونَ بِہٖ وَیُعْجِبُونَ لَہٗ، وَیَقُولُونَ : ھَلَّا وُضِعَتْ ھٰذِہِ اللَّبِنَۃُ؟ قَالَ : فَأَنَا اللَّبِنَۃُ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّینَ ۔
’’کسی نے ایک حسین وجمیل گھر بنایا، لیکن ایک کھدرے میں اینٹ بھر جگہ چھوڑ دی، لوگ اس عمارت کے اردگرد گھومتے ، اس کی عمدگی پر حیرت کا اظہار کرتے اور کہتے کہ اینٹ کی جگہ پُر کیوں نہ کر دی گئی؟یہی مثال قصرنبوت کی ہے، اس کی آخری اینٹ میں ہوں او ر پہلی اینٹیں سابقہ انبیا ہیں ، میرے بعد نبوت کا سلسلہ ختم اور میں خاتم النبیین ہوں ۔‘‘
(صحیح البخاري : 3535، صحیح مسلم : 2286/22)
3. سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :