کتاب: ختم نبوت - صفحہ 229
یہ استدلال بھی تحریف قرآن ہے، فرمان باری تعالیٰ ہے :
﴿وَلَمَّا جَآئَ ہُمْ کِتَابٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَہُم﴾
(البقرۃ : 89)
’’جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے ایسی کتاب آگئی، جو ان کی کتب کی تصدیق کرتی ہے۔‘‘
تو کیا آخری کتاب سے مراد بھی مصدق الکتب ہو گا؟ اور اس کے بعد نزول کتب کا سلسلہ جاری سمجھا جائے گا؟ جو لوگ خاتم الانبیا کا معنی مصدق الانبیا بتلا کر نبوت کے جاری ہونے کے قائل ہیں ، قرآن کو وہ بھی آخری مانتے ہیں ۔
ان آیات کا معنی یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے تمام انبیا کی تصدیق کردی، اسی طرح قرآن نے پہلی تمام کتب کی تصدیق کردی ۔
پہلے انبیائے کرام علیہم السلام کی تصدیق کے بعد قرآن کریم نے خبر دی کہ آئندہ کوئی نبی نہیں آئے گا۔ لہٰذا اس آیت کریمہ سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ۔
9. فرمان باری تعالیٰ ہے :
﴿ہُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْـأُمِّیِّینَ رَسُولًا مِّنْہُمْ یَتْلُو عَلَیْہِمْ آیَاتِہٖ وَیُزَکِّیہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ وَإِنْ کَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِینٍ، وَآخَرِینَ مِنْہُمْ لَمَّا یَلْحَقُوا بِہِمْ﴾ (الجُمُعۃ : 2۔3)
’’وہ اللہ، جس نے امیوں اور ان کے بعد والوں میں ایک رسول کی بعثت فرمائی، رسول ان پر اللہ کی آیات کی تلاوت کرتا ہے، ان کا تزکیہ کرتا ہے اور انہیں علم وحکمت کی تعلیم دیتا ہے، یقینا اس سے پہلے یہ لوگ واضح گمراہی میں تھے۔‘‘