کتاب: ختم نبوت - صفحہ 228
کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس سلسلہ کی آخری کڑی ہیں ، آپ کے بعد نبوت کا سلسلہ ختم ہوگیا۔
اس آیت میں کہیں ذکر نہیں کہ ہمیشہ انبیا آتے رہیں گے، اسی آیت میں نزول کتاب کا ذکر ہے، مطلب یہ ہے کہ جس بھی نبی پر کتاب کا نزول ہو گا، وہ ابراہیم علیہ السلام کی نسل سے ہوگا، یہ مطلب نہیں کہ تاقیامت کتاب نازل ہوتی رہے گی۔
جولوگ اس آیت سے یہ استدلال کرتے ہیں کہ ہمیشہ نبی آتے رہیں گے، وہ اپنے اس استدلال کو آیت کے اگلے حصے پر منطبق کرنے کو تیار نہیں ، وہ بھی مانتے ہیں کہ قرآن آخری کتاب ہے۔
8. فرمان باری تعالیٰ ہے :
﴿وَإِذْ أَخَذَ اللّٰہُ مِیثَاقَ النَّبِیِّینَ لَمَا آتَیْتُکُمْ مِّنْ کِتَابٍ وَّحِکْمَۃٍ ثُمَّ جَآئَ کُمْ رَسُولٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِہٖ وَلَتَنْصُرُنَّہٗ قَالَ أَأَقْرَرْتُمْ وَأَخَذْتُمْ عَلٰی ذٰلِکُمْ إِصْرِي قَالُوا أَقْرَرْنَا قَالَ فَاشْہَدُوا وَأَنَا مَعَکُمْ مِّنَ الشَّاہِدِینَ﴾(آل عمران :81)
’’اللہ نے جب انبیا سے پختہ وعدہ لیا کہ میں آپ کو کتا ب وحکمت عطا کروں گا، پھر آپ کے پاس ایک ایسا رسول آئے گا، جو آپ کی تصدیق کرے گا،تو آپ اس پر ایمان لائیں گے، اس کی نصرت کریں گے، کہا : کیا تم اقرار کرتے اور میرا بھاری عہد قبول کرتے ہو؟ انبیا نے کہا: ہم نے اقرار کیا، کہا : پھر گواہ ہوجائیے اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں ۔‘‘
اس آیت سے استدلال کیا جاتا ہے کہ ہر بعد میں آنے والا نبی چوں کہ اپنے پہلے نبیوں کا مصدق ہوتا ہے، لہٰذا خاتم النبیین کا معنی ’’مصدق النبیین‘‘ کیا جائے گا۔