کتاب: ختم نبوت - صفحہ 221
امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
یَرْوِي عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ الْمَقْلُوبَاتِ الْکَثِیرَۃِ الَّتِي لَا یَجُوزُ الِْاحْتِجَاجُ لِمَنْ یَّرْوِیہَا لِکَثْرَتِہَا ۔
’’امام عبد الرزاق رحمہ اللہ سے بکثرت ایسی الٹ پلٹ روایتیں بیان کرتا ہے، جن سے حجت پکڑنا جائز نہیں ہے۔‘‘
(کتاب المَجروحین من المحدثین والضعفاء والمتروکین : 1/118)
حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ (الموضوعات : 1/377) نے اسے من گھڑت کہاہے۔
حافظ سیوطی رحمہ اللہ کہتے ہیں :
مَوْضُوعٌ الْعَلَوِيُّ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ رَافِضِيٌّ وَّإِبْرَاہِیمُ مَتْرُوکٌ ۔
’’ من گھڑت ہے، اس میں حسن بن محمد بن یحییٰ علوی منکر الحدیث رافضی ہے اور ابراہیم بن عبداللہ بن ہمام صنعانی متروک ہے۔‘‘
(اللّآلي المصنوعۃ : 1/329)
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا:
أَنَا خَاتَمُ الْـأَنْبِیَائِ، وَأَنْتَ یَا عَلِيُّ خَاتَمُ الْـأَوْلِیَائِ ۔
’’اے علی! میں خاتم الانبیا ہوں اور آپ خاتم الاولیا ہیں ۔‘‘
(تاریخ بغداد للخطیب : 12/78، تاریخ ابن عساکر : 44/254)
من گھڑت روایت ہے۔
حافظ خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ہٰذَا الْحَدِیثُ مَوْضُوعٌ مِّنْ عَمَلِ الْقُصَّاصِ، وَضَعَہٗ عُمَرُ بْنُ