کتاب: ختم نبوت - صفحہ 214
یَجِبُ إِکْفَارُ الْیَزِیدِیَّۃِ فِرْقَۃٌ مِّنَ الْخَوَارِجِ أَصْحَابُ یَزِیدَ بْنِ أُنَیْسَۃَ فِي انْتِظَارِ نَبِيٍّ مِّنَ الْعَجَمِ یَنْسَخُ مِلَّۃَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِکِتَابٍ یَّنْزِلُ مِنَ السَّمَائِ جُمْلَۃً وَّاحِدَۃً عَلٰی دِینِ الصَّابِئَۃِ الْمَذْکُورَۃِ فِي الْقُرْآنِ وَجْہُ الْکُفْرِ وَاضِحٌ إذْ کَوْنُہٗ خَاتَمَ النَّبِیِّینَ وَبَقَائُ شَرِیعَتِہٖ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ثَابِتٌ بِّأَدِلَّۃٍ قَطْعِیَّۃٍ بَّلْ مِنَ الضَّرُورَاتِ الدِّینِیَّۃِ ۔ ’’یزید بن انیسہ کے مقلدین، خوارج کے فرقہ یزیدیہ کی تکفیر لازم ہے، کیوں کہ وہ عجم کے ایک ایسے نبی کے انتظا ر میں ہیں ، جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ملت کو منسوخ کر دے گا۔ آسمان سے اترنے والی کتاب قرآن مجید بیک جنبش اس گروہ کو کافر قرار دیتی ہے، کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتم النبیین ہونا اور آپ کی شریعت کا قیامت تک باقی رہنا قطعی دلائل سے ثابت ہے، بلکہ ضروریات دین میں سے ہے۔‘‘ (بریقۃ محمودیۃ : 1/272) 23. علامہ بعلی رحمہ اللہ (1192ھ) لکھتے ہیں : مَتَی ادَّعَی النُّبُوَّۃَ أَوْ صَدَّقَ مَنِ ادَّعَاہَا کَفَرَ، لِأَنَّہٗ یُکَذِّبُ اللّٰہَ تَعَالٰی فِي قَوْلِہٖ : ﴿وَلٰکِنْ رَّسُولَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّینَ﴾ وَلِحَدِیثِ : لَا نَبِيَّ بَعْدِي ۔ ’’جس نے نبوت کا دعوی کیا یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی مدعی نبوت کی تصدیق کی، وہ کافر ہے، کیوں وہ فرمان الٰہی : ﴿وَلٰکِنْ رَّسُولَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّینَ﴾