کتاب: ختم نبوت - صفحہ 208
الدَّعْوٰی بِسَبَبِ ہَوَی النَّفْسِ، لَا عَنْ دَلِیلٍ، فَتَکُونُ بَاطِلَۃً ۔ ’’جب یہ ثابت ہوچکا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں ، تو ظاہر ہے کہ آپ کے بعد نبوت کا دعوی کرنے والا جھوٹا ہو گا۔ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اگر بعد میں آنے والا معجزات اور خارق عادت چیزیں دکھائے اور سچے براہین لے کر آئے، تو اس کی تکذیب کیسے کی جائے گی؟، ہم کہتے ہیں کہ ایسے کسی وجود کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ناممکن ہے، اللہ نے جب خبر دے دی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں ، تو ایسا ناممکن ہے کہ کوئی نبوت کا مدعی آئے اور اس کے دعوؤں سے جھوٹ ظاہر نہ ہو۔ ۔۔۔ یہ تمام دعوے خواہشات نفسانی کے سبب ہیں ، کسی دلیل کی وجہ سے نہیں ، لہٰذا یہ دعوے باطل ہیں ۔‘‘ (شرح العقیدۃ الطّحاویۃ، ص 166) 12. حافظ عراقی رحمہ اللہ (806ھ)لکھتے ہیں : أَمَّا مَا ذَہَبَ إلَیْہِ بَعْضُ مَنْ یَّنْتَسِبُ إلَی الصُّوفِیَّۃِ مِنْ أَنَّ النُّبُوَّۃَ مُکْتَسَبَۃٌ وَّأَنَّہٗ یَجُوزُ أَنْ یَّتَّخِذَ اللّٰہُ بَعْدَ نَبِیِّنَا نَبِیًّا آخَرَ فَہٰذَا قَوْلٌ مُّنَابِذٌ لِّلشَّرِیعَۃِ وَمُخَالِفٌ لِّإِجْمَاعِ الْـأُمَّۃِ، وَالْـأَحَادِیثِ الصَّحِیحَۃِ الْمُشْتَہِرَۃِ، وَقَائِلُ ہٰذَا یَبْعُدُ أَنْ یُّعَدَّ مِنْ ہٰذِہِ الْـأُمَّۃِ وَإِنَّمَا ہُمْ زَنَادِقَۃٌ ۔ ’’بعض صوفیا کاکہنا کہ نبوت کسبی ہوتی ہے اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی کا ہونا ممکن ہے، تو یہ قول شریعت، اجماع اور مشہور احادیث کے مخالف ہے، ایسی بات کرنے والا امت محمدیہ کا فرد نہیں ہو سکتا، بلکہ زندیق ہوتا ہے۔‘‘ (طرح التّثریب : 2/112)