کتاب: ختم نبوت - صفحہ 207
11. علامہ ابن ابی العز حنفی رحمہ اللہ (792ھ)لکھتے ہیں :
إِنَّ النُّبُوَّۃَ إِنَّمَا یَدَّعِیہَا أَصْدَقُ الصَّادِقِینَ أَوْ أَکْذَبُ الْکَاذِبِینَ، وَلَا یَلْتَبِسُ ہٰذَا بِہٰذَا إِلَّا عَلَی أَجْہَلِ الْجَاہِلِینَ، بَلْ قَرَائِنُ أَحْوَالِہِمَا تُعْرِبُ عَنْہُمَا، وَتُعَرِّفُ بِہِمَا وَالتَّمْیِیزُ بَیْنَ الصَّادِقِ وَالْکَاذِبِ لَہٗ طُرُقٌ کَثِیرَۃٌ فِیمَا دُونَ دَعْوَی النُّبُوَّۃِ، فَکَیْفَ بِدَعْوَۃِ النُّبُوَّۃِ؟ ۔
’’نبوت کا دعویدار یا تو صدق کا پیکر ہوگا یا جھوٹا ترین انسان ہوگا اور کوئی جاہل ہی ایسا ہوگا، جو جھوٹے اور سچے کی تمیز نہ کرسکے۔لوگوں کے احوال ان کی شخصیات کو کھول دیتے ہیں ، سچے اور جھوٹے کی پہچان نبوت کے دعوی کے بغیر بھی بہت طریقوں سے ہوجاتی ہے، تو نبوت کے دعوی پر کیوں نہیں ہو سکتی؟‘‘
(شرح العقیدۃ الطّحاویۃ، ص 150)
مزید لکھتے ہیں :
لَمَّا ثَبَتَ أَنَّہٗ خَاتَمُ النَّبِیِّینَ، عُلِمَ أَنَّ مَنِ ادَّعٰی بَعْدَہُ النُّبُوَّۃَ، فَہُوَ کَاذِبٌ، وَلَا یُقَالُ : فَلَوْ جَائَ الْمُدَّعِي لِلنُّبُوَّۃِ بِالْمُعْجِزَاتِ الْخَارِقَۃِ وَالْبَرَاہِینِ الصَّادِقَۃِ کَیْفَ یُقَالُ بِتَکْذِیبِہٖ؟ لِأَنَّا نَقُولُ : ہٰذَا لَا یُتَصَوَّرُ أَنْ یُّوجَدَ، وَہُوَ مِنْ بَّابِ فَرْضِ الْمُحَالِ؛ لِأَنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی لَمَّا أَخْبَرَ أَنَّہٗ خَاتَمُ النَّبِیِّینَ، فَمِنَ الْمُحَالِ أَنْ یَّأْتِيَ مُدَّعٍ یَدَّعِي النُّبُوَّۃَ وَلَا یُظْہِرُ إِمَارَۃَ کَذِبِہٖ فِي دَعْوَاہُ ۔۔۔ أَنَّ تِلْکَ