کتاب: ختم نبوت - صفحہ 206
کی شخصیت نبوت کی خبر دینے کے لیے کافی تھی۔‘‘ کذابین میں سے جس نے بھی نبوت کا دعوی کیا، اس پر جہالت، کذب، فجور اور شیطانی بہکاوے غالب آ گئے،اسی طرح جب کسی سچے آدمی نے نبوت کا دعوی کیا، اس پر علم، صدق، نیکی اور دوسری اچھائیاں غالب ہو گئیں ، یہ باتیں ادنی تمیز دار آدمی بھی سمجھ سکتا ہے۔‘‘ (شرح العقیدۃ الأصفہانیۃ، ص 138) مزید فرماتے ہیں : مَعْلُومٌ أَنَّ مَنْ کَذَبَ عَلَی اللّٰہِ بِأَنْ زَعَمَ أَنَّہٗ رَسُولُ اللّٰہِ أَوْ نَبِیُّہٗ أَوْ أَخْبَرَ عَنِ اللّٰہِ خَبَرًا کَذَبَ فِیہِ کَمُسَیْلَمَۃَ وَالْعَنْسِيِّ وَنَحْوِہِمَا مِنَ الْمُتَنَبِّئِینَ، فَإِنَّہٗ کَافِرٌ حَلَالُ الدَّمِ ۔ ’’جو اللہ پر جھوٹ باندھے اور خود کو نبی و رسول باور کروائے، یا اللہ کی طرف سے جھوٹی خبر دے، وہ کافر ہے، اس کا خون حلال ہے، جیسا کہ مسیلمہ، عنسی اور ان جیسے دیگرمتنبی ہیں ۔‘‘ (الصّارم المَسلول علی شاتم الرّسول، ص 171) 10. علامہ سبکی رحمہ اللہ (756ھ) لکھتے ہیں : مَنِ ادَّعَی الْإِلَہِیَّۃَ أَوِ الرِّسَالَۃَ أَوِ النُّبُوَّۃَ أَوْ أَنْکَرَ أَنْ یَّکُونَ اللّٰہُ خَالِقَہٗ أَوْ رَبَّہٗ فَلَا خِلَافَ فِي کُفْرِہٖ ۔ ’’جو الٰہ ہونے یا نبی ورسول ہونے کا دعوی کرے، یا اللہ کو خالق ماننے سے انکاری ہو، اس کے کفر میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔‘‘ (فتاوی السّبکي : 2/578)