کتاب: ختم نبوت - صفحہ 205
کُنْتَ کَاذِبًا فَأَنْتَ أَحْقَرُ مِنْ أَنْ أَرُدَّ عَلَیْکَ، فَکَیْفَ یَشْتَبِہُ أَفْضَلُ الْخَلْقِ وَأَکْمَلُہُمْ بِأَنْقَصِ الْخَلْقِ وَأَرْذَلِہِمْ، وَمَا أَحْسَنَ قَوْلَ حَسَّانَ :
لَوْ لَمْ تَکُنْ فِیہِ آیَاتٌ مُّبَیِّنَۃٌ کَانَتْ بَدِیہَتُہٗ تَأْتِیکَ بَالْخَبَرِ، وَمَا مِنْ أَحَدٍ ادَّعَی النُّبُوَّۃَ مِنَ الْکَذَّابِینَ إِلَّا وَقَدْ ظَہَرَ عَلَیْہِ مِنَ الْجَہْلِ وَالْکَذِبِ وَالْفُجُوِر وَاسْتِحْوَاذِ الشَّیَاطِینِ عَلَیْہِ مَا ظَہَرَ لِمَنْ لَّہٗ أَدْنٰی تَمْیِیزٍ ۔
وَمَا مِنْ أَحَدٍ ادَّعَی النُّبُوَّۃَ مِنَ الصَّادِقِینَ إِلَّا وَقَدْ ظَہَرَ عَلَیْہِ مِنَ الْعِلْمِ وَالصِّدْقِ وَالْبِرِّ وَأَنْوَاعِ الْخَیْرَاتِ مَا ظَہَرَ لِمَنْ لَہٗ أَدْنٰی تَمْیِیزٍ ۔
’’ظاہر ہے کہ مدعی نبوت یا تو مخلوق میں سب سے افضل اور اکمل ہو یا سب سے ناقص اور رذیل ہو۔ اسی لئے قبیلہ ثقیف کے ایک بزرگ کو جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پہنچی، تو اس نے کہا تھا : ’’میں آپ کے متعلق ایک بھی جملہ نہیں بولوں گا، اگر آپ سچے ہیں ، تو آپ اس سے بلند ہیں کہ میں آپ کی دعوت رد کروں اور اگر آپ جھوٹے ہیں ، تو آپ اس سے حقیر ہیں کہ میں آپ کا رد کروں ۔‘‘ تو مخلوق کا اکمل و افضل شخص مخلوق کے ناقص ترین اور رذیل ترین شخص جیسا کیسے ہوسکتا ہے؟ سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کی یہ بات کیا خوب ہے : ’’اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میں واضح نشانیاں نہ بھی ہوتیں ، تب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم