کتاب: ختم نبوت - صفحہ 203
ہے،تو اگر وہ یہ عقیدہ پوشیدہ رکھتا ہے اور معتبر گواہی کے ذریعہ معلوم ہو گیا، تو اسے زندیق کے حکم میں قتل کر دیا جائے گا اور اگر وہ یہ عقیدہ اعلانیہ رکھتا ہے، تو وہ مرتد ہے، اس سے توبہ کروائی جائے گی، توبہ کر لے، (تو درست) ورنہ مرتد کے حکم میں قتل کر دیا جائے گا اور اس کی جائیداد ضبط کر لی جائے گی۔‘‘ (المُفھِم لِمَا أُشکل من تلخیص کتاب مسلم : 4/48) 7. حافظ نووی رحمہ اللہ (676ھ) لکھتے ہیں : أَوِ ادَّعَی النُّبُوَّۃَ بَعْدَ نَبِیِّنَا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَوْ صَدَّقَ مُدَّعِیًا لَّہَا، ۔۔۔ فَکُلُّ ہٰذَا کُفْرٌ ۔ ’’جورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا دعوی کرے یا نبوت کے مدعی کی تصدیق کرے، وہ کافر ہے۔‘‘ (روضۃ الطّالبین : 10/65) 8. علامہ قرافی رحمہ اللہ (684ھ) لکھتے ہیں : مَنْ تَنَبَّأَ وَزَعَمَ أَنَّہٗ یُوحٰی إِلَیْہِ قَالَ ابْنُ الْقَاسِمِ : ہُوَ مُرْتَدٌّ لِّکُفْرِہٖ بِقَوْلِہٖ تَعَالٰی : ﴿وَخَاتَمَ النَّبِیِّینَ﴾ ۔ ’’جو نبوت کا دعوی کرے اور کہے کہ اس کی طرف وحی کی جاتی ہے، ابن قاسم رحمہ اللہ اسے مرتد کہتے ہیں ، اللہ نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین فرمایا ہے۔‘‘ (الذّخیرۃ : 12/13) 9. شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728ھ) لکھتے ہیں : إِنْ کَانَ الْمُدَّعِي لِلنُّبُوَّۃِ کَاذِبًا فَہُوَ مِنْ أَکْفَرِ خَلْقِ اللّٰہِ، وَشَرِّہِمْ ۔ ’’نبوت کا مدعی اگر جھوٹا ہو، تو اللہ کی مخلوق میں سب سے بڑا کافر اور بد ترین