کتاب: ختم نبوت - صفحہ 202
وَکَذَلِکَ طُلَیْحَۃُ الْـأَسَدِيُّ وَمُصَدِّقُوہُ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَا تَقُومُ السَّاعَۃُ حَتّٰی یَخْرُجَ ثَلَاثُونَ کَذَّابُونَ، کُلُّہُمْ یَزْعُمُ أَنَّہٗ رَسُولُ اللّٰہِ ۔
’’جو نبوت کا دعوی کرتا ہے یا مدعی نبوت کی تصدیق کرتا ہے، وہ مرتد ہے،مسیلمہ نے جب نبوت کا دعوی کیا، تو اس کی قوم نے اس کی تصدیق کی اور وہ مرتد قرارپائے، اسی طرح طلیحہ اسدی اور اس کی تصدیق کرنے والے بھی مرتد ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہو گی، جب تک کہ تیس کذاب نہیں آ جاتے، ان میں سے ہر ایک نبوت کا دعوی کرے گا۔‘‘
(المُغني : 9/28)
6. علامہ ابو العباس قرطبی رحمہ اللہ (۶۵۶ھ) فرماتے ہیں :
عَلَی الْجُمْلَۃِ ہُوَ أَمْرٌ مُجْمَعٌ عَلَیْہِ مَعْلُومٌ مِنْ دِینِ ہٰذِہِ الْـأُمَّۃِ، فَمَنِ ادَّعٰی أَنَّ بَعْدَہٗ نَبِيٌّ أَوْ رَسُولٌ فَإِنْ کَانَ مُسِرًّا لِذٰلِکَ وَاطَّلَعَ عَلَیْہِ بِالشَّہَادَۃِ الْمُعْتَبَرَۃِ قُتِلَ قِتْلَۃَ زِنْدِیقٍ، فَإِنْ صَرَّحَ بِذٰلِکَ فَہُوَ مُرْتَدٌّ یُسْتَتَابُ، فَإِنْ تَابَ وَإِلَّا قُتِلَ قِتْلَۃَ مُرْتَدٍّ فَیُسْبٰی مَالُہٗ ۔
’’حاصل کلام یہ ہے کہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری نبی اور رسول ہونا) اجماعی واتفاقی عقیدہ ہے، ضروریات ِ دین میں سے ہے (ہر اُمتی اسے دین سمجھتا ہے)، لہٰذا جس نے دعویٰ کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی یا رسول ہو سکتا