کتاب: ختم نبوت - صفحہ 201
کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت خطۂ عرب کے ساتھ خاص ہے۔ فرقہ خرمیہ کہتا ہے کہ رسول متواتر آتے رہیں گے۔ روافض کی اکثریت کہتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سیدنا علی رضی اللہ عنہ آپ کی رسالت میں شریک ہیں ، اسی طرح ان کے نزدیک ان کا ہر امام نبوت وحجت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قائم مقام ہے۔ بزیغیہ اور بیانیہ فرقے بزیغ اور بیان نامی اشخاص کی نبوت کے قائل ہیں یہ سب لوگ کافر ہیں ۔اسی طرح وہ بھی کافر ہے جس نے خود نبوت کا دعوی کیا یا فلاسفہ اور غالی صوفیوں کی طرح دل کی صفائی سے نبوت کے اکتساب اور نبوت کے مرتبہ تک پہنچنے کو جائز سمجھا، وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے جو نبوت کا مدعی نہ ہومگر خود پر وحی کے نزول کا دعوی کرتا ہو، یا کہتا ہو کہ وہ آسمان پر چڑھتا ہے، جنت میں داخل ہوتا ہے اور اس کے پھل کھاتا ہے اور حور عین سے معانقہ کرتا ہے، اس قسم کے نظریات رکھنے والے تمام لوگ کافر ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کرتے ہیں ، حدیث میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوری انسانیت کی طرف مبعوث ہیں ۔ یہ کلام اپنے ظاہری معنی رپر محمول ہوگا، اس پر امت کا اجما ع ہے۔اس میں کسی قسم کی تاویل وتخصیص کی گنجائش نہیں ۔ پس مذکورہ بالا فرقوں کے کفر میں کوئی شک وشبہ نہیں ۔ اجماع اور قرآن وسنت کے دلائل سے یہ لوگ دائرہ اسلام سے یقینا خارج ہیں ۔‘‘ (الشِّفا بتعریف حقوق المُصطفٰی : 2/285، 286) 5. علامہ ابن قدامہ مقدسی رحمہ اللہ (620ھ)لکھتے ہیں : مَنِ ادَّعَی النُّبُوَّۃَ، أَوْ صَدَّقَ مَنِ ادَّعَاہُ، فَقَدِ ارْتَدَّ؛ لِأَنَّ مُسَیْلِمَۃَ لَمَّا ادَّعَی النُّبُوَّۃَ، فَصَدَّقَہٗ قَوْمُہٗ، صَارُوا بِذٰلِکَ مُرْتَدِّینَ،