کتاب: ختم نبوت - صفحہ 199
’’اہل سنت ہر مدعی نبوت کو کافر کہتے ہیں ، وہ اسلام سے پہلے ہو، جیسا کہ زرادشت، یود اسف، مانی، دیصان، مزفیور اور مزدک ہیں یا اسلام کے بعد ہو جیسا مسیلمہ، ستجارح، اسود اور یزید عنسی اور ان کے بعد جتنے بھی متنبی پیدا ہوئے۔‘‘
(الفَرق بین الفِرَق، ص 302)
3. علامہ ابن حزم رحمہ اللہ (456ھ) لکھتے ہیں :
أَمَّا مَنْ قَالَ : إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ ہُوَ فُلَانٌ لِّإِنْسَانٍ بِعَیْنِہٖ أَوْ إِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی یَحِلُّ فِي جِسْمٍ مِّنْ أَجْسَامِ خَلْقِہٖ أَوْ إِنَّ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَبِیًّا غَیْرَ عِیسَی بْنِ مَرْیَمَ فَإِنَّہٗ لَا یَخْتَلِفُ اثْنَانِ فِي تَکْفِیرِہٖ لِصِحَّۃِ قِیَامِ الْحُجَّۃِ بِکُلِّ ہٰذَا عَلٰی کُلِّ أَحَدٍ ۔
’’جو کہے کہ اللہ فلاں شخص کے روپ میں ہے یا کہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی کسی مخلوق کے جسم میں حلول کرتا ہے یا کہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سیدنا عیسی بن مریمi کے علاوہ کوئی اور نبی بھی آ سکتا ہے، تو اس کے کفر میں (اہل اسلام میں سے) دو انسانوں کا بھی اختلاف نہیں ، کیوں کہ ان میں سے ہر چیز کی دلیل ہر شخص پر قائم ہو چکی ہے۔‘‘
(الفِصَل في المِلَل والأہواء والنِّحَل : 3/139)
4. قاضی عیاض رحمہ اللہ (544ھ) لکھتے ہیں :
کَذٰلِک مَنِ ادَّعٰی نُبُوَّۃَ أَحَدٍ مَّعَ نَبِیِّنَا صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہ وَسَلَّم أَوْ بَعْدَہٗ کَالْعِیْسَوِیَّۃِ مِنَ الْیَہُودِ الْقَائِلِینَ بِتَخْصِیصِ رِسَالَتِہٖ إِلَی