کتاب: ختم نبوت - صفحہ 193
نے اس سے (اس کی نبوت پر) معجزے کا مطالبہ کیا، تو وہ کافر ہو جائے گا۔‘‘
(مِرقاۃ المَفاتیح : 8/3485)
نیز لکھتے ہیں :
الْمَعْنٰی أَنَّہٗ لَا یَحْدُثُ بَعْدَہٗ نَبِيٌّ لِّأَنَّہٗ خَاتَمُ النَّبِیِّینَ السَّابِقِینَ، وَفِیہِ إِیمَائٌ إِلٰی أَنَّہٗ لَوْ کَانَ بَعْدَہٗ نَبِيٌّ لَّکَانَ عَلِیًّا، وَہُوَ لَا یُنَافِي مَا وَرَدَ فِي حَقِّ عُمَرَ صَرِیحًا، لِأَنَّ الْحُکْمَ فَرْضِيٌّ وَّتَقْدِیرِيٌّ، فَکَأَنَّہٗ قَالَ : لَوْ تُصُوِّرَ بَعْدِي نَبِيٌّ لَّکَانَ جَمَاعَۃٌ مِّنْ أَصْحَابِي أَنْبِیَائَ، وَلٰکِنْ لَّا نَبِيَّ بَعْدِي ۔
’’معنی یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبی پیدا ہی نہیں ہوگا، کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں ، اس حدیث میں اشارہ ہے کہ اگر کوئی نبی ہوتا، تو علی ہوتے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں بھی ایسا ہی فرمان ہے، یہ حکم تقدیری اور فرضی ہے، گویا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : میرے بعد نبوت کا تصور ہوتا، تومیرے صحابہ کی ایک جماعت کو نبی بنایا جاتا، لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔‘‘
(مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوۃ المصابیح : 9/3932)
نیز لکھتے ہیں :
(وَأَنَا الْعَاقِبُ) أَيِ الْآتِي عَقِبَ الْـأَنْبِیَائِ لَیْسَ بَعْدِي نَبِيٌّ، فَفِي الصِّحَاحِ الْعَاقِبُ یَعْنِي آخِرَ الْـأَنْبِیَائِ وَکُلُّ مَنْ خَلَفَ بَعْدَ شَيْئٍ فَہُوَ عَاقِبَۃٌ ۔
’’میں عاقب ہوں ، یعنی انبیا کے بعد آیا ہوں ، میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔