کتاب: ختم نبوت - صفحہ 19
یہ تین قرائن دلالت کرتے ہیں کہ یہاں بعض نبی مراد ہیں ، جب کہ ’’خاتم النبیین ‘‘ میں بعض انبیا مراد لینے کاکوئی قرینہ نہیں ، یہاں تمام انبیا ہی مراد ہیں ۔
ثابت ہوا کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہو گا۔ اب جو نبوت کامدعی ہو یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبی کا پیدا ہونا ممکن سمجھے، وہ بالاتفاق کافر ہے۔
علامہ ابن حزم رحمہ اللہ (456ھ) لکھتے ہیں :
أَمَّا مَنْ قَالَ : إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ ہُوَ فُلَانٌ لِّإِنْسَانٍ بِعَیْنِہٖ أَوْ إِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی یَحِلُّ فِي جِسْمٍ مِّنْ أَجْسَامِ خَلْقِہٖ أَوْ إِنَّ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَبِیًّا غَیْرَ عِیسَی بْنِ مَرْیَمَ فَإِنَّہٗ لَا یَخْتَلِفُ اثْنَانِ فِي تَکْفِیرِہٖ لِصِحَّۃِ قِیَامِ الْحُجَّۃِ بِکُلِّ ہٰذَا عَلٰی کُلِّ أَحَدٍ ۔
’’جو کہے کہ اللہ فلاں شخص کے روپ میں ہے یا کہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے جسم میں حلول کرتا ہے یا کہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سیدنا عیسی بن مریمi کے علاوہ کوئی اور نبی بھی آ سکتا ہے، تو اس کے کفر میں (اہل اسلام میں سے) دو انسانوں کا بھی اختلاف نہیں ، کیوں کہ ان تمام عقائد کی حجت ہر شخص پر قائم ہوچکی ہے۔‘‘(الفِصَل في المِلَل والأہواء والنِّحَل : 3/139)
قاضی عیاض رحمہ اللہ (544ھ) لکھتے ہیں :
کَذٰلِک مَنِ ادَّعٰی نُبُوَّۃَ أَحَدٍ مَّعَ نَبِیِّنَا صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہ وَسَلَّم أَوْ بَعْدَہٗ کَالْعِیْسَوِیَّۃِ مِنَ الْیَہُودِ الْقَائِلِینَ بِتَخْصِیصِ رِسَالَتِہٖ إِلَی الْعَرَبِ وَکَالْخُرَّمِیَّۃِ الْقَائِلِینَ بِتَوَاتُرِ الرُّسُلِ وَکَأَکْثَرِ الرَّافِضَۃِ