کتاب: ختم نبوت - صفحہ 186
کَمَالُ الْعِلْمِ وَالْعَمَلِ، فَلَا یَکُونُ أَحدٌ نَّبِیًّا إِلاَّ بِوُجُودِہِمَا، وَلَیْسَ کُلُّ مَنْ بَرَّزَ فِیہِمَا نَبِیًّا، لِأَنَّ النُّبُوَّۃَ مَوْہَبَۃٌ مِّنَ الْحَقِّ تَعَالٰی، لَا حِیْلَۃَ لِلْعَبْدِ فِي اکْتِسَابِہَا، بَلْ بِہَا یَتَوَلَّدُ الْعِلْمُ اللَّدُنِّيُّ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ وَأَمَّا الْفَیْلَسُوفُ فَیَقُوْلُ : النُّبُوَّۃُ مُکْتَسَبَۃٌ یُّنْتِجُہَا الْعِلْمُ وَالْعَمَلُ، فَہٰذَا کُفْرٌ، وَلَا یُرِیدُہٗ أَبُو حَاتِمٍ أَصْلًا، وَحَاشَاہُ ۔ ’’یہ عجیب وغریب حکایت ہے، ابن حبان رحمہ اللہ ایک بڑے امام ہیں ، ہم ان کی عصمت کا دعوی نہیں کرتے، لیکن یہ جملہ ایک مسلمان بھی استعمال کر لیتا ہے اورایک فلسفی اورزندیق بھی۔ مسلمان کے لئے بھی یہ کلمہ استعمال کرنا درست نہیں ،اگر کوئی کرے تو اس کا معنی سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مبتدا کا معنی صرف خبر کے لفظوں پر منحصر نہیں ہوتا، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حج (وقوفِ) عرفہ کا نام ہے۔‘‘ لیکن ہم جانتے ہیں کہ صرف عرفہ میں وقوف کرنے سے حج ادا نہیں ہوتا، بلکہ دوسرے فرائض وواجبات بھی موجود ہیں ، یہاں حج کے اہم رکن کا ذکر ہے۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اسی طرح نبوت کے اہم جزو کاذکر کیا ہے، کیوں کہ یہ نبوت کے اہم اجزا ہیں ، ایسا نہیں کہ جس کے پاس علم و عمل ہو، وہ نبی بن جائے، نبوت تو وہبی ہے، اللہ جسے چاہے دے۔اس کے حاصل کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ، ہاں نبوت ملنے کے ساتھ علم لدنی اور عمل صالح مل جاتا ہے۔جبکہ فلسفیوں کا کہنا ہے کہ نبوت کسبی ہے، علم اور عمل سے مل جاتی