کتاب: ختم نبوت - صفحہ 185
والے عمل کا نام ہے۔ نبوت ان دو اوصاف کے کامل ہونے کا نام ہے اور ان دونوں اوصاف کا کمال صرف وحی الٰہی سے ملتاہے۔ وحی علم یقینی ہے، ظنی نہیں اور غیر نبی کا علم بعض دفعہ یقینی بھی ہوتا ہے، لیکن اکثر ظنی ہوتا ہے۔ پھر نبوت عصمت لازم ہے، غیر نبی معصوم نہیں ہوتا، بھلے وہ بہت سارا علم حاصل کر لے۔ بسا اوقات کسی چیز کی خبر کا اطلاق اس کے بعض ارکان اور اہم مقاصد پر بھی ہوتا ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’حج (وقوفِ) عرفہ کا نام ہے۔‘‘ امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اگر حصر مراد لیا ہے، یعنی نبوت صرف علم وعمل سے حاصل ہوتی ہے، تو یقینا یہ زندیقیت اور فلسفہ ہے۔‘‘ (میزان الاعتدال : 3/508) مزید لکھتے ہیں : قُلْتُ : ہٰذِہِ حِکَایَۃٌ غَرِیبَۃٌ، وَابنُ حِبَّانَ فَمِنْ کِبَارِ الْـأَئِمَّۃِ، وَلَسْنَا نَدَّعِي فِیہِ الْعِصْمَۃَ مِنَ الْخَطَإِ، لٰکِنَّ ہٰذِہِ الْکَلِمَۃَ الَّتِي أَطْلَقَہَا، قَدْ یُطْلِقُہَا الْمُسْلِمُ، وَیُطْلِقُہَا الزِّنْدِیقُ الْفَیْلَسُوفُ، فَإِطْلاَقُ الْمُسْلِمِ لَہَا لَا یَنْبَغِي، لٰکِنْ یُعْتَذَرُ عَنْہُ، فَنَقُوْلُ : لَمْ یُرِدْ حَصْرَ الْمُبْتَدَئِ فِي الْخَبَرِ، وَنَظِیرُ ذٰلِکَ قَوْلُہٗ عَلَیْہِ الصَّلاَۃُ وَالسَّلاَمُ : الْحَجُّ عَرَفَۃٌ، وَمَعْلُومٌ أَنَّ الْحَاجَّ لَا یَصِیرُ بِمُجَرَّدِ الْوُقُوْفِ بِعَرَفَۃٍ حَاجًّا، بَلْ بَقِيَ عَلَیْہِ فُرُوضٌ وَّوَاجِبَاتٌ، وَّإِنَّمَا ذَکَرَ مُہِمَّ الْحَجِّ وَکَذَا ہٰذَا ذَکَرَ مُہِمَّ النُّبُوَّۃِ، إِذْ مِنْ أَکْمَلِ صفَاتِ النَّبِيِّ