کتاب: ختم نبوت - صفحہ 177
’’متروک ہے، محدثین نے اسے کذاب قرار دیا ہے۔‘‘ (تقریب التّہذیب : 446) یہ روایت مسند عبد بن حمید (212) اور فضائل الصحابہ لاحمد بن حنبل (508)میں بھی آتی ہے، اُس کی سند بھی ضعیف ہے۔ابو سعید بکری کے حالات زندگی نہیں ملے۔نیز عطاء بن ابی رباح کا سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے۔اسی طرح یہ روایت من حدیث حیثمہ بن سلیمان (132) اور تاریخ ابن عساکر (30/123) میں آتی ہے، اس کی سند بھی ضعیف ہے، صدقہ قرشی ابو محمد کی امام ابن حبان رحمہ اللہ (467/6)کے علاوہ کسی نے توثیق نہیں کی، لہٰذا یہ مجہول الحال ہے۔ نیز سلیمان بن یسار تابعی براہ راست نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کر رہے ہیں ، لہٰذا روایت مرسل ہے۔ امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ نے اسے من گھڑت قرار دیا ہے۔ (عِلَل الحدیث لابن أبي حاتم : 2663) حافظ ذہبی رحمہ اللہ اسے موضوع (من گھڑت) قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں : مَعَ أَنَّ مَعْنَی الْحَدِیثِ حَقٌّ ۔ ’’حدیث کا معنی بہر حال درست ہے۔‘‘ (میزان الاعتدال : 1/231) سیدنا عیسی علیہ السلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کوئی نبی نہیں : سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: أَنَا أَوْلَی النَّاسِ بِابْنِ مَرْیَمَ، وَالْـأَنْبِیَائُ أَوْلاَدُ عَلَّاتٍ، لَیْسَ بَیْنِي وَبَیْنَہٗ نَبِيٌّ ۔ میر ا تعلق ابن مریم علیہ السلام کے ساتھ سب سے زیادہ ہے، انبیا علاتی بھائی ہیں ،